رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ کی مہاجر دشمن پالیسیوں کے خلاف مظاہرے تیسرے روز میں داخل ہوگئے ہیں اور امریکی صدر کے حکم پر نیشنل گارڈ فورس کے تعینات ہوجانے کے باوجود، احتجاج کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔
چشم دید گواہوں کے مطابق، مظاہرین بدستور لاس اینجیلس شہر کے مہاجروں اور کسٹمز کے ادارے ICE کے سامنے موجود ہیں اور پولیس انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، لاٹھی اور پلاسٹک گولیوں کا سہارا لے رہی ہے۔
پولیس نے پہلے مرحلے سے ہی تشدد کا راستہ اپنایا ہے اور اب تک متعدد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا ہے جن کی دقیق تعداد کا اس وقت تک اعلان نہیں ہوا ہے۔
دوسری جانب پولیس کے پرتشدد رویے کے نتیجے میں مشتعل مظاہرین نے پولیس کی متعدد گاڑیوں اور امریکہ کے جھنڈے کو نذر آتش کیا۔
قابل ذکر ہے کہ لاس اینجیلس کی میئر اور کیلی فورنیا کے گورنر نے ٹرمپ کو فوج اور نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو اس شہر میں اتارنے کی جانب سے خبردار کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر فیڈرل حکومت نے حالات پر زبردستی قابو کرنے کی کوشش کی تو صورتحال قابو سے باہر ہوسکتی ہے۔