فلسطینی قیدیوں کی کمیٹی نے بتایا ہے کہ فلسطینی خاتون قیدیوں کی صورتحال ماہ مبارک رمضان میں اور بھی بری ہو جاتی ہے۔
اس کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق، قیدخانے کے صیہونی جیلر نہ صرف افطار کے وقت کا جان بوجھ کر غلط اعلان کرتے ہیں بلکہ قیدیوں کو ایسی خوراک دیتے ہیں جو کہ سڑ چکی ہو۔
فلسطینی قیدیوں کی کمیٹی سے وابستہ ایک وکیل نے بتایا کہ 5 دسمبر 2024 سے قید فلسطینی خاتون نور محمد نے انہیں بتایا کہ سحری کے موقع پر قیدیوں کو کسی بھی قسم کا کھانا نہیں دیا جاتا اور اگر رات سے قیدیوں نے کچھ چھپا کر رکھ لیا ہو تو سحر کے موقع پر آکر ہر سیل کو چیک کیا جاتا ہے تا کہ فلسطینی قیدیوں کو سحری نہ مل سکے۔
رپورٹ میں بتایا گيا ہے کہ اس کے علاوہ صبح کی سردی میں قیدیوں کو جیل کے صحن میں جانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ انہیں مناسب لباس سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔
ادھر فدا عساف نام کی 49 سالہ فلسطینی قیدی کو جو خون کے کینسر میں مبتلا ہیں گزشتہ 2 ہفتے سے ادویات اور علاج سے محروم کردیا گیا ہے۔
خاتون فلسطینی قیدیوں کو گرم پانی کے استعمال اور گھروالوں سے ملنے پر بھی صیہونی حکام نے پابندی عائد کردی ہے اور انہیں نازیبا الفاظ سے خطاب اور انہیں زد و کوب کرنا بھی صیہونی فوجیوں کے روزمرہ کا کام بن چکا ہے۔