رہبر انقلاب اسلامی کے دفتر کی جانب سے اعلان ہوا ہے کہ عراق کے وزیر اعظم نے جو ایک اعلی سطحی وفد کے ہمراہ تہران پہنچے ہوئے ہیں، بدھ کی شام کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات اور گفتگو کی۔
اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے عراق کی خوشحالی اور سلامتی کے لیے محمد شیاع السودانی کے اقدامات کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا کہ عراق جتنا آبادتر اور پرامن تر ہوگا اتنا ہی اسلامی جمہوریہ ایران کے فائدے میں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عراق کی حکومت اور ملت کے درمیان اچھے تعلقات اور اس ملک کے مختلف مذاہب اور قوموں کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کو بنیادی اہمیت کا حامل قرار دیا۔
آپ نے عراق کے وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے آپ نے بھی کہا کہ حشد الشعبی عراق کی طاقت کا اٹوٹ حصہ ہے لہذا اس تنظیم کی تقویت اور اس کی حفاظت کو پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت دینے کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عراق میں امریکی غاصب فوجیوں کی موجودگی کو غیرقانونی اور عوام اور حکومت عراق کے مفادات کے خلاف قرار دیا اور فرمایا کہ شواہد اور ثبوت کی بنیاد پر امریکہ عراق میں اپنی غیرقانونی موجودگی کو بڑھانا چاہتا ہے جس کے سامنے ڈٹ جانے کی ضرورت ہے۔
آپ نے علاقے بالخصوص شام کے حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے زور دیکر فرمایا کہ ان معاملات میں غیرعلاقائی حکومتوں کے مداخلت پسندانہ کردار کا بخوبی مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔
اس موقع پر عراق کے وزیر اعظم نے بھی اپنے دورہ تہران کو خوشائند قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ تہران میں ہونے والے مذاکرات اور معاہدوں کے نتیجے میں ایران اور عراق کے تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ فروغ پائیں گے۔
عراق کے وزیر اعظم نے کہا کہ عوام، حشد الشعبی، قومی اتحاد و یکجہتی اور دینی مرجعیت عراق کی طاقت کے ارکان ہیں جنہیں مزید مستحکم کیا جائے گا۔
محمد شیاع السودانی نے علاقے کی صورتحال کے بارے میں کہا کہ عراق، غزہ، لبنان اور استقامتی محاذ کی حمایت پر مبنی اپنے اصولی موقف پر بھی ڈٹا رہے گا۔