العودہ ہسپتال کے سربراہ محمد صالحہ نے بتایا کہ پورے ہسپتال میں بس ایک جنرل سرجن رہ گیا ہے اور ادویات اور طبی عملہ کی تعداد بھی انتہائی محدود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتال کے وسائل کو چلانے کے لیے بجلی کی ضرورت ہے لیکن جنریٹرز کے لیے ضروری ایندھن اتوار کو ختم ہوجائے گا جس کے نتیجے میں تمام ایمرجنسی اور حیاتی خدمات معطل ہوجائیں گی۔
محمد صالحہ نے بتایا کہ اس وقت العودہ غزہ کے شمالی علاقوں میں واحد ہسپتال ہے جس میں جنرل سرجن رہ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں داخل ہونے والے 70 فیصد زخمیوں کو آپریشن کی ضرورت ہے لیکن ہمارے پاس محض ایک سرجن اور یہ بھی ایسی حالت میں ہے کہ ہسپتال، طبی ٹیموں اور مریضوں اور زخمیوں کو اسرائیل کے حملوں کی جانب سے بھی شدید خطرہ لاحق ہے۔
یاد رہے کہ صیہونی فوج غزہ کے شمالی علاقوں کو گزشتہ 29 دن سے مکمل طور پر محاصرے میں لیکر اس علاقے کے رہنے والوں کو قحط، بھوک اور قتل کا سامنا کروا رہی ہے تا کہ انہیں اس طرح کوچ کرنے پر مجبور کرسکے۔
غاصب صیہونیوں نے دسیوں بار اسکولوں، ہسپتالوں اور پناہ گزینوں کے مراکز پر بمباری کرکے ہزاروں فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کیا ہے۔
صیہونیوں کے تازہ ترین حملے میں 2 رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 84 عام شہری شہید ہوگئے۔ ان عمارتوں میں 170 نہتے فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔ شہیدوں میں 50 سے زیادہ معصوم بچے بھی تھے۔