ایران کی سرزمین کے خلاف صیہونیوں کی جارحیت کے بعد، جبکہ یورپی ممالک نے یا تو خاموشی اختیار کر رکھی ہے یا اسرائیل کی اپرتھائیڈ حکومت کا ساتھ دے رہی ہیں، دنیا بھر سے اسرائیل کی اس حرکت پر مذمتی پیغاموں کا سلسلہ جاری ہے۔
دنیا بھر کے ممالک، حکومتی دہشت گردی سے عاری دنیا کے خواہاں
مصر کی وزارت خارجہ نے اپنے باضابطہ بیان میں کہا ہے کہ ہر اس اقدام کی مذمت کی جاتی ہے جس سے علاقے کی سیکورٹی اور استحکام متاثر اور جھڑپوں میں اضافہ ہو۔ مصر کی وزارت خارجہ نے علاقے اور دنیا کی سیکورٹی کو خطرے سے دوچار کرنے والے ہر جھڑپ کی جانب سے بھی خبردار کیا۔
اردن کی وزارت خارجہ نے بھی ایران پر صیہونیوں کی جارحیت کو، تہران کے اقتدار اعلی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ اردن کی وزارت خارجہ کے بیان میں ایران پر صیہونیوں کے جارحانہ حملے کو ایک خطرناک اقدام قرار دیا گیا ہے جس سے علاقے کے کشیدہ حالات میں اضافہ ہوگا۔
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بھی ایران پر صیہونی حکومت کے ناجائز حملے کی مذمت کی اور اسے ایران کے اقتدار اعلی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔
قطر کی وزارت خارجہ نے بھی ایران پر صیہونیوں کی فوجی جارحیت کی مذمت کی اور ایک باضابطہ بیان بھی جاری کیا۔ اس بیان مین درج ہے کہ علاقے میں کشیدگی بڑھنے کی جانب سے تشویش ہے اور تمام فریقوں سے درخواست ہے کہ تحمل سے کام لیتے ہوئے اختلافی معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں اور بدامنی اور عدم استحکام سے علاقے کو دور رکھیں۔۔
متحدہ عرب امارات نے بھی خلیج فارس کے اطراف کے دیگر ممالک کی طرح ایران پر صیہونی جارحیت کی مذمت کی۔
سوئٹزرلینڈ کی وزارت خارجہ نے بھی ایکس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جاری ہونے والے اپنے بیان میں ہفتے کی صبح ایران پر ہونے والی صیہونیوں کی جارحیت کی مذمت کی اور کشیدگی کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
کویت کی وزارت خارجہ نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران پر صیہونیوں کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور زور دیکر کہا کہ اس حملے سے واضح ہوگیا ہے کہ تل ابیب اپنی جارحانہ پالیسی، علاقے کے ملکوں کی ارضی سالمیت کی خلاف ورزی کے ذریعے علاقے میں خلفشار پھیلانا چاہتا ہے۔
ملائیشیا کی وزارت خارجہ نے بھی اس سلسلے میں مذمتی بیان جاری کیا۔ اس بیان میں آیا ہے کہ ہفتے کی صبح کو ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران پر حملے کی مذمت کرتے ہیں اور اسے بین الاقوامی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی اور علاقے کے استحکام کے لئے سنجیدہ خطرہ قرار دیتے ہیں۔
عمان کی وزارت خارجہ کے بیان میں آیا ہے کہ صیہونیوں کا یہ اقدام ایران کے اقتدار اعلی اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور حالات کو مزید کشیدہ کرنے اور تشدد جاری رکھنے کی کوشش ہے۔ عمان کے بیان میں درج ہے کہ ان حرکتوں سے علاقے مین قیام امن اور سفارتکاری کی کوششیں ناکام رہ جائیں گی۔
شام کی وزارت خارجہ نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران پر صیہونی جارحیت کو قابل مذمت قرار دیا اور کہا کہ صیہونیوں نے ایران اور شام کے اقتدار اعلی اور دونوں ممالک کی ارضی سالمیت اور حرمت کو پامال کیا اور بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کو کچل کر رکھ دیا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے بیان میں بھی اسلامی جمہوریہ ایران پر صیہونیوں کی جارحیت کی مذمت کی گئی اور اسے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ پاکستان کی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اسرائیل کے جرائم کو روکنے کے لیے عملی قدم اٹھانے کا مطالبہ کیا۔
عراق کی حکومت کی جانب سے جاری شدہ بیان میں صیہونیوں کی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے شانہ بشانہ ڈٹے رہنے کا اعلان کیا۔
لبنان کی وزارت خارجہ نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف صیہونیوں کی جارحیت کو ناقابل قبول اور مذمت کے لائق قرار دیا۔
افغانستان کی انتظامیہ کی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی غاصب اسرائیلیوں کے حملے کی مذمت کی گئی اور اسے علاقے میں کشیدگی پھیلانے کی کوشش قرار دیا۔
روس کی وزارت خارجہ نے بھی ایران کے خلاف صیہونی حکومت کے جارحانہ حملے کو ناقابل قبول قرار دیا گیا۔ روس کے بیان میں آیا ہے کہ ایران کو بھڑکانے کی کوششوں کو بند ہونا چاہیے جو کہ علاقے کے امن و استحکام کے لیے سنجیدہ خطرہ ہے۔
اس کے علاوہ دنیا بھر کی سیاسی شخصیات نے بھی ایران پر صیہونی جارحیت کی مذمت کی ہے۔
پاکستان کی پارلیمنٹ اسپیکر سردار ایاز صادق نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے صیہونیوں کے جارحانہ رویے اور تسلط پسندی کی علامت قرار دیا جس نے علاقے کے استحکام کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران پر صیہونیوں کی جارحیت کی مذمت کی۔ انہوں نے علاقے میں کشیدگی بڑھنے کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان امن اور سلامتی کی خاطر ایران کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
عمان کے وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے بھی صیہونیوں کی غاصبانہ پالیسی کے خلاف عالمی قدم اٹھانے پر زور دیا۔
عراق کی حکمت ملی تحریک کے سربراہ سید عمار حکیم نے کہا ہے کہ عالمی برادری صیہونیوں کے جارحانہ رویے کو جو بین الاقوامی منشور اور اصولوں کے خلاف ہے مل کر روکنے کی کوشش کرے۔
افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے بھی اپنے ایکس اکاؤنٹ سے جاری پیغام میں لکھا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین پر (غاصب) اسرائیلیوں کا حملہ، افغانستان کے ہمسایہ اور برادر ملک کے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی ہے۔
عراق کے صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں بھی صیہونیوں کے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین اور ملکوں کے اقتدار اعلی کی کھلی خلاف ورزی اور علاقے میں بدامنی پھیلانے کے مترادف قرار دیا۔
عراق کی صدر تحریک کے سربراہ سید مقتدا صدر نے بھی اس اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ صیہونیوں کی یہ جارحیت اتنی کمزور تھی کہ اس کے نتیجے میں یہ حکومت اور اس کے حامی سردرگم اور پریشان ہوکر رہ گئے ہیں۔
فلسطین کی استقامتی کمیٹیوں نے بھی باضابطہ بیان جاری کرکے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اعلان کیا۔ اس بیان میں غاصب اسرائیلیوں کے اس حملے کو صیہونی- امریکی منصوبہ قرار دیتے ہوئے آیا ہے کہ ایران کے وعدہ صادق کارروائیوں کے بعد صیہونی بری طرح سردرگم اور وحشت میں مبتلا ہوگئے تھے اور اسی کے نتیجے میں یہ جارحیت کر بیٹھے جو کہ شکست سے دوچار ہوئی اور تل ابیب کی کمزوری اور دفاع پر مبنی عدم توانائی کا پردہ اور بھی فاش ہوگیا۔
یمن کی حکومت نے بھی صیہونیوں کے اس اقدام کے خلاف امت اسلامیہ اور عربی کو متحد ہونے کی اپیل کی۔ یمن کی حکومت کے بیان میں درج ہے کہ صیہونیوں کا یہ اقدام پورے علاقے پر جارحیت کے مترادف ہے۔
اس بیان میں آیا ہے کہ یمن کی حکومت ایرانی عوام اور حکومت کے ساتھ کھڑی رہے گی جو فلسطین اور لبنانی عوام اور ان کے حقوق کے دفاع کے لیے صیہونی حملوں کی زد مین آئے۔
حماس تنظیم نے بھی صیوہنیوں کے اس اقدام کو شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے ایران کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کو متاثر کرنے اور علاقے میں بدامنی کی آگ بھڑکانے کے مترادف قرار دیا۔
عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے بیان میں درج ہے کہ ہم ایران کے حق دفاع اور صیہونیوں کو سزا دینے کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔ اس بیان میں درج ہے کہ صیہونی حکومت کو اپنے اہداف کے حصول میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اپنے اور علاقے کی عوام کے دفاع کے لیے ایران کی پوزیشن کو اور بھی مضبوط کردیا ہے۔
یمن کی انصاراللہ تحریک نے بھی فلسطین کی حمایت میں ایران کے ثابت قدم ہونے کو سراہا اور اور غاصب اسرائیلیوں کے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔
دوسری جانب مغربی حکومتوں کے موقف پر سوالیہ نشان اٹھتا جا رہا ہے جو ایک جانب انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی پابندی کا ڈھنڈورا پیٹتے رہتے لیکن میدان عمل میں ظالم، جارح اور مجرم حکومتوں اور گروہوں کا ساتھ دیتے ہیں۔
ان میں سے ایک برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر ہیں جنہوں نے دونوں فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین تو کی لیکن ایران سے اس حملے پر ردعمل ظاہر نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
فرانس کی وزارت خارجہ نے تہران کی جانب صبر کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی ادارے کی ترجمان نبیلا میسرلی نے صیہونیوں کی جارحیت کی مذمت کیے بغیر، تمام فریقوں سے صبر و تحمل کے مظاہرے کی درخواست کی۔ ان کے بیان میں اسرائیل کے حملے کو محض جوابی حملہ قرار دیا گيا ہے۔