ہمارے نمائندے کے مطابق روس میں جاری برکس سربراہی اجلاس کے موقع پر وفاقی جمہوری جمہوریہ ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد سے ملاقات کی۔
صدر ایران کا کہنا تھا کہ میری حکومت کے آغاز کے پہلے ہی دن صیہونی حکومت نے ہمارے مہمان اسماعیل ہنیہ کو شہید کرکے ہمارے مفادات کو نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے غزہ میں جنگ بندی کی امید پر صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ جرائم کے مقابلے میں تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، لیکن غزہ میں صیہونی جرائم نہ رکے اور حتی اس نے لبنان پر جارجیت کا آغاز کردیا جس کے بعد ہم نے جوابی کارروائی کا فیصلہ کیا۔
صدر مملکت نے مغربی ممالک کی جانب سے اسرائیل کی بے دریغ حمایت کو اسرائیلی جرائم کے تسلسل کی اہم وجہ قرار دیتے ہوئے خبر دار کیا کہ ایران کے خلاف کسی بھی اقدام کا اسرائيل کو فیصلہ کن اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ "ہم کسی بھی صورت میں خطے میں تنازعات اور کشیدگی کا پھیلاؤ نہیں چاہتے ہیں اور امن و آشتی کی سمت کی جانے والے ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
صدر ایران نے کہا کہ صیہونی حکومت جنگ کی آگ پورے خطے میں پھیلانے چاہتی ہے لہذا دنیا کے تمام ملکوں بالخصوص مغربی ملکوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل کو اس اقدام سے باز رکھنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔
وفاقی جمہوری جمہوریہ ایتھوپیا کے وزیر اعظم "ابی احمد" نے اس موقع پر کہا کہ ایران ایک جانا پہچانا ملک ہے اور ہمارے ملک کے عوام میں ایران کے بارے میں انتہائي مثبت سوچ پائی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں خطے کی صورتحال کے بارے میں گہری تشویش ہے اور حالات پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران ایک طاقتور اور خودمختار ملک ہے، کہا کہ موجودہ عالمی اور علاقائی میکینزم غیر منصفانہ ہے اور برکس جیسے ادارے اس نظام کی اصلاح میں اہم اور موثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔