تہران – ارنا – بقیۃ اللہ میڈیکل یونیورسٹی کے سربراہ نے بتایا ہے کہ ایران چین کے بعد پلاسما تھراپی سے کورونا کے مریضوں کا علاج کرنے والا دنیا کا دوسرا ملک ہے

ارنا کے مطابق ایران کی بقیۃ اللہ میڈیکل یونیورسٹی کے سربراہ ڈاکٹر حسن ابوالقاسمی نے پیر کے دن ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ جس وقت کسی کو کورونا کا علاج معلوم نہيں تھا اور کورونا کے مریض کو صرف آکسیجن دی جاتی تھی، بعد میں چین نے پلاسما تھراپی پر ریسرچ کی اور یہ نتیجہ حاصل کیا  کہ اس کے ذریعے کورونا کے مریضوں کو بچایا جاسکتا ہے، تو بقیۃ اللہ میڈیکل  یونیورسٹی میں پلاسما تھراپی کے موبائل دستے بنائے گئے جو ان افراد کو جو دو ہفتے سے زیادہ عرصے سے کورونا میں مبتلا تھے، پلاسما چڑھاتے تھے۔  

انھوں نے بتایا کہ پلاسما تھراپی کے بہت اچھے نتائج سامنے آئے اور ہمارے بعد امریکا نے بھی کورونا کے مریضوں کے علاج کے لئے پلاسما تھراپی شروع کی۔  

 انھوں نے بتایا کہ کورونا وبا کے دور میں ایسے تجربات حاصل ہوئے جو نشیب و فراز سے پر ہیں ۔

ایران کی بقیۃ  اللہ میڈیکل یونیورسٹی کے سربراہ ڈاکٹر ابوالقاسمی نے کہا کہ کورونا وبا کے دور میں ہمیں جو تجربات حاصل ہوئے ہیں اور ہمیں جو درس اور سبق ملا ہے،  ان کے جائزے کے لئے ہم 26 اور 27 ستمبر کو رازی کنوینشن سینٹر میں ایک سیمینار منعقد کررہے ہیں جس میں ملک کے ممتاز اساتذہ اس وبا سے نمٹنے میں حاصل ہونے والے تجربات پر روشنی ڈالیں گے۔  
ڈاکٹر ابوالقاسمی نے بتایا کہ کورونا وبا کے دوران ایران نے اس وبا  کے 6 ویکسین تیار کئے جس میں بقیۃ اللہ میڈیکل یونیورسٹی کا تیار کردہ ویکسین نورا بھی شامل ہے جو دس لاکھ لوگوں کو لگایا گیا۔
 
 انھوں نے اس پریس کانفرنس میں مستقبل قریب میں اسرائیلی حکومت کے جراثیمی حملے  کا امکان بھی ظاہر کیا اور اس کے مقابلے کی تیاری پر زور دیا۔

 انھوں نے کہا کہ  صییہونی حکومت بایولاجیکل حملے  اور دواؤں کو آلودہ کرسکتی ہے لہذا اقوام متحدہ کو اس پر توجہ دینا اور اس وحشیانہ حملے کی روک تھام  کے لئے ضروری اقدامات کرنے چاہیئں۔  

  ڈاکٹر ابوالقاسمی نے کہا کہ اس حملے کے امکان کے پیش نظر دنیا کو اس کی تشخیص اور روک تھام کے وسائل سے لیس ہونے کی ضرورت ہے۔

لیبلز