ارنا نے غیر ملکی میڈیا ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ ہندوستان میں بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں حکومت کی بلڈوزر کاررائی کا نشانہ بننے والوں نے اس ظالمانہ کارروائی کے خلاف ملک کی عدالت عظمی سے فریاد کی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق ریاست راجستھان کے شہر ادے پور میں ایک مسلمان کا کرائے کا مکان بلڈوزر کارروائی میں مہندم کردیئے جانے کے بعد اس غیر قانونی کارروائی کا نشانہ بننے والوں نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔
ہندوستان کے انسانی حقوق کے لئے جدوجہد کرنے والے سماجی کارکن وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکمرانی والی ریاستوں میں، بلڈوز کارروائی کو اقلیت برادری میں خوف ووحشت پھیلانے کی کارروائی قرار دیتے ہیں۔
ریاست راجستھان میں تازہ بلڈوزر کارروائی ایک مسلمان رکشہ ڈرائیور کی رہائشی عمارت گرانے کے لئے انجام دی گئی ہے۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ رکشا ڈرائیور رشید خان کی رہائشی عمارت کو بلڈوزر سے گرائے جانے سے صرف چند قبل انہیں یہ نوٹس دیا گیا تھا کہ ان کی رہائشی عمارت جنگل کی زمین پر بنائی گئی ہے اور غیر قانونی ہے۔
رشید خان کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ ان کی رہائشی عمارت ایک تشدد آمیز واقعے کی وجہ سے گرائی گئی ہے جس میں ایک مسلمان کرائے دار کے بیٹے پر ایک ہندو طالب علم کے قتل کا الزام لگایا گیا ہے۔
ہندوستان کے انسانی حقوق کے ایک ممتاز کارکن ہرش مندر کا کہنا ہے کہ بلڈوزر کارروائی بھارتیہ جنتا پارٹی کی مذہبی جنگ کا ایک حربہ ہے اور آر ایس ایس کھل کر مسلم دشمنی پر اترآئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ چار برس میں انتہائی بے رحمی کے ساتھ غریبوں کا گھر گرانے کے لئے بلڈوزر کارروائی نے خطرناک شکل اختیار کرلی ہے جبکہ کوئی بھی قانون، حکومت کو لوگوں کے مکانات منہدم کرنے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔
راجستھان میں تازہ بلڈوزر کارروائی ایک مسلمان کرائے دار کے بیٹے پر اپنے ہندو کلاس فیلو کو قتل کرنے کا الزام لگائے جانے کے بعد انتہا پسند ہندو گروہوں کے مطالبے پر کی گئی ہے۔
رشید خان جن نے کی رہائشی عمارت بلڈوزر کارروائی میں منہدم کی گئی ہے، کہا ہے کہ ان کے ساتھ بڑی نا انصافی کی گئی ہے ۔ انھوں نے سوال اٹھایا ہے کہ ان کی رہائشی عمارت اس واقعے کے ایک دن بعد ہی کیوں گرادی گئی ۔
ہندوستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق حالیہ برسوں میں مختلف ریاستوں میں جہاں بی جے پی کی حکومت ہے، 153 رہائشی مکانات منہدم کئے جاچکے ہیں۔