تہران – ارنا – ایران کے خلاف امریکا کی اسمارٹ پابندیوں کے بانی ریچرڈ نیفیو نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف  پابندیوں کی ناکامی اور غیر موثر ہونے کا اعتراف کیا ہے

 ارنا کے مطابق امریکا کی نیشنل سیکورٹی کونسل میں ایران ڈیسک کے انچارج اور اسمارٹ پابندی کے بانی ریچرڈ نیفیو نے اپنی تازہ رپورٹ میں جو یورشلم اسٹریٹیجک ٹریبیون نامی میگزین اور ہفت روزہ انٹرنیشنل ہیرالڈ ٹریبیون  میں شائع ہوئی ہے،ایران کے خلاف پابندیوں کے غیر موثر اور ناکام رہنے کا اعتراف کیا ہے۔

ریچرڈ نیفیو نے موجودہ حالات کو جامع  ایٹمی معاہدے سے پہلے کے حالات سے بالکل مختلف قرار دیا ہے اور لکھا ہے کہ نئے اسٹریٹیجک حقائق ان پابندیوں کے  احیا کو دشوار بنارہے ہیں۔

 ریچرڈ نیفیو نے اپنی نئی رپورٹ میں جو " ایران پر حداکثر دباؤ؛ کہنا آسان ہے لیکن انجام مشکل" کے زیرعنوان شائع کیا ہے، لکھا ہے کہ جولائی 2015  میں جامع ایٹمی معاہدے JCPOA کی شقیں قابل بحث تھیں اور اب بھی اسی شکل میں باقی ہیں۔

 ایران کے خلاف امریکا کی اسمارٹ پابندیوں کے بانی ریچرڈ نیفیو نے لکھا ہے کہ بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ اس  سمجھوتے نے  کم سے کم آئندہ دس برس کے لئے ایٹمی اسلحے تک ایران کی دسترسی روک دی اور دوسری طرف بہت سے لوگ منجملہ خود نیفیوکے مطابق اس معاہدے نے ڈپلومیسی کی حمایت میں  ثانوی پابندیوں سے بطور حربے کے استفادے کی وجیہ کردی ہے۔

اس نے لکھا ہے کہ ٹرمپ حکومت کا کہنا تھا کہ جامع ایٹمی معاہدہ ایران کو ایٹمی  اسلحہ تیار کرنے سے نہیں روکتا اور امریکا  ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام  اور علاقے میں اس کی سرگرمیوں کے خلاف اقدام میں ناکام ہوگیا ہے۔

ریچرڈ نیفیو نے لکھا ہے کہ امریکا مئ 2018 میں جامع ایٹمی معاہدے سے نکل گیا اور وہ ایران سے اس سے بہتر معاہدے کی فکر میں تھا اور اس کے لئے اس نے ڈھائی برس ایران پر حد اکثر دباؤ بڑھادیا۔  لیکن ٹرمپ  کی یہ کوشش کسی سمجھوتے پر منتج نہیں ہوئی۔  اس کے بعد 2021 میں امریکا میں بائیڈن کی حکومت قائم ہوئی، اس نے جامع ایٹمی معاہدے میں واپسی کی کوشش کی لیکن ناکام رہی۔ ان تغیرات کا ایک نتیجہ پابندیوں سے استفادہ اور ان میں توسیع نیز شدت  کی شکل میں ظاہر ہوا لیکن اب حالات بہت مختلف ہوچکے تھے، ان  حالات میں پابندیوں کی کمپین میں بہت زیادہ دشواری کا سامنا ہوا۔

 نیفیو نے اپنی رپورٹ کے ایک اور حصے میں لکھا ہے کہ بعض تصورات کے برخلاف، پابندیوں کی پلاننگ، نگرانی  اور ان کا نفاذ مشکل ہے اور اس کی کمپین کے لئے کافی وقت اور توانائی خرچ ہورہی ہے ۔ ممکن ہے یہ پابندیاں اس بطخ کی طرح جو پانی میں سیدھی تیرتی نظرآتی ہے، (آسان نظرآئیں)  لیکن بطخ جو پرسکون نظرآتی ہے، پانی کے اندر اس کے پیر بہت تیزی سے چلتے ہیں اور وہاں سکون نہیں ہوتا۔