لبنانی اخبار "البنا" کے مطابق فوجی اور اسٹریٹیجک امور کے ماہرین نے "البنا" کو بتایا ہے کہ سیکڑوں راکٹوں اور ڈرون طیاروں کا مقبوضہ فلسطین کے شمالی علاقوں میں قائم اسرائيل کے تمام فوجی اڈوں کے ساتھ ساتھ تل ابیب کے مضافات میں انٹیلی جنس کے دفاتر تک پہنچنا( جس کی اسرائیل اور امریکہ اور مغرب پوری چوکسی کے ساتھ خلا سے نگرانی کر رہے ہیں) حزب اللہ کی بہت بڑی سیکورٹی، انٹیلی جینس، عسکری اور ٹیکنالوجیکل کامیابی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس آپریشن سے ظاہر ہوتا ہے کہ حزب اللہ کے پاس پیشگی حملے کی صلاحیت موجود ہے، اس آپریشن نے حزب کی دفاعی طاقت کو ثابت کردیا ہے اور ساتھ ہی اسرائیل کی ڈیٹرینس صلاحتیوں کو برباد کرکے رکھ دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق حزب اللہ کی کارروائی کے بعد صیہونی حکومت میں 7 اکتوبر کی ناکامی کے بعد پیدا ہونے والے اختلافات مزید شدت اختیار کرجائيں گے۔
ان ماہرین نے آئرن ڈوم کو ڈاج دینے اور اسے الجھانے کی غرض سے جنوبی لبنان اور بقاع سے اسرائیل پر کی جانے والی راکٹ باری کو بھی انتہائی ایکوریٹ قرار دیا ہے تاکہ حزب کے ڈرون اپنے ہدف تک پہنچ سکیں۔
ماہرین اور مبصرین نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اس آپریشن نے حزب اللہ کی صداقت کو بھی اجاگر کیا ہے اور خاص طور پر یہ کہ سید حسن نصر اللہ نے اپنی آخری دو تقریروں میں اسرائيل کے خلاف جوابی کارروائي کو یقینی قرار دیا تھا۔
علاوہ ازیں اس آپریشن نے قاہرہ میں جاری مذاکرات میں حماس کے مذاکرات کاروں کی پوزیشن کو مضبوط کیا اور اس سلسلے میں القسام بریگیڈز کے ترجمان "ابو عبیدہ" نے بھی حزب اللہ کے آپریشن کی تعریف کی ہے۔
البنا نے مزاحمتی ذرائع کے حوالے سے مزید بتایا کہ قابض اسرائیل نے حزب اللہ کے خلاف اپنی فوجی کارروائیوں کے خاتمے کا اعلان کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لبنان اور حزب اللہ کے خلاف مغرب اور امریکہ کی تمام دھمکیاں( کہ اسرائیل پر حملہ کرنا لبنان کے خلاف تباہ کن جنگ شروع کرنے کے مترادف ہوگا) محض حزب اللہ کو انتقامی کارروائي سے روکنے کے نفسیاتی حربے تھے اور ان میں کوئی دم خم نہیں تھا۔