کیرین کنائسل نے ارنا سے ایک گفتگو میں کہا ہےکہ ایرانیوں کو یہ لگتا تھا کہ وہ جے سی پی او اے کے مذاکرات کے ذریعے کامیابی حاصل کر لیں گے لیکن مسئلہ یہ تھا کہ بہت سے لوگوں کی توقع کے بر خلااف، اس معاہدے سے ایران کے لئے بند دروازے نہيں کھلے۔
انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: میں نے فرانس، جرمنی، ایران اور دیگر ملکوں میں منعقد ہونے والے بہت سے تجارتی نشستوں میں حصہ لیا جہاں بڑی بڑی باتیں کی گئيں لیکن بعد میں سن 2015 سے کچھ بھی نہ ہوا ۔
آسٹریا کی سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ سب کو یہ لگ رہا تھا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری ممکن ہو جائے گی اور ایران سے پابندیاں پوری طرح سے ختم ہو جائيں گی لیکن جب سلامتی کونسل نے ایران کے خلاف پابندیاں ہٹائیں تو امریکہ نے نیک نیتی کا مظاہرہ نہيں کیا اور اپنی پابندیاں باقی رکھیں ۔ کسی بھی بینک کی ہمت نہيں تھی کہ وہ ایران کے کسی پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کرے۔
آسٹریا کی سابق وزیر خارجہ نے کہا : میں ایرانیوں کی جگہ ہوتی تو پھر کبھی مغرب سے مذاکرات نہیں کرتی کیونکہ مغرب قابل اعتماد نہيں ہے ، صرف امریکہ ہی نہيں بلکہ یورپ پر بھی اعتماد نہيں کیا جا سکتا ۔