ارنا کے مطابق بورڈ آف گورنرس کے اجلاس میں چین اور روس نے ایران مخالف قرار داد کی مخالفت میں ووٹ دیئے اور ہندوستان، انڈونیشیا، کینیا، نامیبیا، قطر، ترکیہ، الجزائر، آرمینیا، برکینا فاسو، بنگلادیش، اور جنوبی افریقا نے نیوٹرل ووٹنگ جبکہ پیرا گوئے کو ووٹ دینے کا حق تھا۔
اس قرار داد کے حق میں یورپی ٹرائیکا کے رکن تین ملکوں، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے علاوہ ڈینمارک اکواڈور، فن لینڈ،جاپان، جنوبی کوریا، ہالینڈ، سںگاپور، اسپین، یوکرین، امریکا، یوروگوئے ارجنٹینا، آسٹریلیا، برازیل، بلگیریا، کینیڈا، اور کوسٹاریکا نے بھی ووٹ دیئے ہیں۔
اس قرار داد میں ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے ساتھ ایران کے تعاون کا کوئی ذکر کئے بغیر، تہران سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سیف گارڈ کے ان مسائل کے حل کے لئے جن کا یورپی ٹرائیکا نے دعوی کیا ہے، فوری طور پر ضروری اقدامات انجام دے۔
قرار داد میں تہران سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان باقی ماندہ مسائل کے حل کے بارے میں بیانیہ چار مارچ پر بلا تاخیر عمل کرے اور آئی اے ای اے کے انسپکٹروں کا تفتیشی اجازت نامہ بحال کرے جس کو ایران نے جامع سیف گارڈ کی دفعہ 9 کے تحت اقتدار اعلی کے حقوق کی بنیاد پر منسوخ کردیا ہے۔
مذکورہ قرار داد میں،صیہونی حکومت کے جعلی دستاویزات کی بنیاد پر سیف گارڈ سے متعلق سیاسی محرکات کے تحت کئے جانے والے دعووں کی تکرار کے ساتھ تہران سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایران میں دو غیر اعلانیہ مقامات پر مبینہ طور پر پائے جانے والے یورینیئم کے ذرات کے تعلق سے معتبر وضاحتیں پیش کرے اور ایجنسی کو ایٹمی مواد کے موجودہ مراکز اور جوہری مواد سے آلودہ وسائل کی اطلاع دے ۔
یورپی ٹرائیکا کی قرار داد میں ایران سے یہ مطالبات ایسی حالت میں کئے گئے ہیں کہ ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی آئی اے ای اے کے انسپکٹرس اب تک بارہا ایران کی ایٹمی تنصیبات کامعائنہ کرچکے ہیں جس میں انھیں پر امن مقاصد سے فوجی مقاصد کی طرف انحراف کی کوئی علامت نہیں ملی ہے۔
ایران نے بھی جامع سیف گارڈ معاہدے کے تحت آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون جاری رکھا ہے اور اعلان کیا ہے کہ باقی ماندہ مسائل، ایجنسی کے غیر جانبدارانہ اور پیشہ ورانہ طرز عمل سے قابل حل ہیں۔
اس کے باوجود یورپی ٹرائیکا کی غیر تعمیری قرار داد جلد بازی میں پاس کی گئی۔ اس قرار داد میں کہا گیا ہے کہ سیف گارڈ کے باقی ماندہ مسائل کے حل کے لئے، ایران کی جانب سے آئی اے ای اے کے ساتھ ضروری، مکمل اور غیر مبھم تعاون نہ کئے جانے کی صورت میں ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل سے کہا جاسکتا ہے کہ ایٹمی مواد کے غیر اعلانیہ استعمال کے امکان، ماضی اور حال کے باقی ماندہ مسائل اور ایران کے ایٹمی پروگرام سے متعلق موجودہ اطلاعات کی بنیاد پرایک جامع اور اپڈیٹ تجزیہ پیش کریں۔
ایران کے خلاف یورپی ٹرائیکا کی اس قرار داد پر ووٹنگ سے پہلے ہم خیال ملکوں نے ایک مشترکہ بیان جاری کرکےایران کے خلاف قرار داد کی منظوری کو اندازہ لگانے میں غلطی سے تعبیر کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اس اقدام کا نتیجہ الٹا نکلے گا۔ انھوں نے بورڈ آف گورنرس کے رکن ملکوں سے مطالبہ کیا تھا کہ سیف گارڈ کے مسائل کو سیاسی بنائے جانے کی مخالفت کریں اور اس قرار داد کی موافقت نہ کریں۔
قابل ذکر ہے کہ جامع ایٹمی معاہدے جے سی پی او اے کے نفاذ اورایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے بارے میں سیف گارڈ سے متعلق کیس ختم ہونے کے بعد یہ چوتھا موقع ہے کہ جب مغربی ملکوں نے صیہونی حکومت کی ہدایت پر ایران کے خلاف قرار داد پیش کی ہے۔
آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے گزشتہ پیر کو ویانا میں ایک پریس کانفرنس میں بورڈ آف گورنرس کے اجلاس میں ایران کے خلاف قرار داد پاس کئے جانے کی حمایت کی نہ مخالفت لیکن اشارتا کہا کہ ایران پر دباؤ ڈالنے کی روش مناسب نہیں ہے۔
انھوں نے اس پریس کانفرنس میں اپنے گزشتہ دورہ تہران اور ایرانی حکام سے اپنی ملاقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بیانیہ چار مارچ کی بنیاد پر باقی ماندہ مسائل کے حل کے لئے ایران کے ساتھ افہام و تفہیم اور تعاون کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
ہم خیال ملکوں نے بھی اپنے بیان میں وضاحت کی ہے کہ " ہم سیف گارڈ کے مسائل کے بارے میں ایجنسی اور ایران کے درمیان افہام و تفہیم اور تعاون جاری رہنے کا خیرمقدم اور آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کے گزشتہ ماہ کے دورہ ایران نیز مذاکرات اور زیادہ تعاون کے لئے مثبت اقدامات کی قدردانی کرتے ہیں۔
بنابریں آئی اے ای اے کے بورڈ آف گونرس کے اجلاس میں ایران کے خلاف قرار داد کی منظوری اور وہ بھی ایران کے صدارتی انتخابات کے نزدیک، ڈپلومیسی کے منافی ، غیر تعمیری اورجلدبازی کا اقدام ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے بھی خبردار کیا ہے کہ آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرس میں انجام پانے والے ہر سیاسی اقدام کا مناسب موثر اور فوری جواب دیا جائے گا۔