تہران – ارنا – فلسطین کی اسلامی استقامتی تحریک حماس نے  مقبوضہ فلسطین میں الجزیرہ پر پابندی لگانے کے صیہونی حکومت کے فیصلے کو آزادی بیان کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

ارنا نے الجزیرہ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ حماس نے اتوار کو ایک بیان جاری کرکے، مقبوضہ فلسطین میں الجزیرہ کی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کے صیہونی حکومت کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔

حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ الجزیرہ کی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کا فیصلہ آزادی بیان کی خلاف ورزی اور انتقامی اقدام ہے کیونکہ الجزیرہ نے اپنے پیشہ ورانہ فریضے پر عمل کرتے ہوئے غاصب صیہونی حکومت کے حالیہ وحشیانہ جرائم کو بے نقاب کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔   

 حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صیہونی حکومت کے  وزیر اعظم کا یہ فیصلہ حقائق کی پردہ پوشی کی غرض سے ان صحافیوں کے خلاف جنگ کی شدت کی نشاندہی کرتا ہے جو صیہونیوں کی منظم دہشت گردی کے مقابلے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔  

 حماس نے کہا ہے کہ غزہ میں 141 صحافیوں کو شہید کرنا  اور الجزیرہ پر پابندی لگانا آزادی بیان کے بارے میں غاصب حکومت کے دعووں کے جھوٹ کو ثابت کردیتا ہے۔

حماس نے الجزیرہ پر پابندی لگانے کی مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی قانونی اداروں اور میڈیا ہاؤسز سے مطالبہ کیا ہے کہ صیہونی حکومت کے اس اقدام کی مذمت اور اس کے خلاف تادیبی تدابیر عمل میں لائيں۔

 یاد رہے کہ غاصب صیہونی  حکومت کے وزیر اعظم بن یامن نتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ ان کی کابینہ نے  مقبوضہ فلسطین میں الجزیرہ کی سرگرمیوں پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔

لیبلز