ارنا نے خلیج آن لائن کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ وال اسٹریٹ جرنل نے متحدہ عرب امارات کے ایک عہدیدار کے حوالے سے لکھا ہے کہ امریکی جنگی طیاروں پر ابوظبی سے عراق اور یمن کے اندر حملے پر پابندی لگادی گئی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے مذکورہ عہدیدار نے جس کے نام کی طرف کوئی اشارہ نہیں کیا گیا ہے، کہا ہے کہ یہ فیصلہ اپنے دفاع کے نظریئے کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔
متحدہ عرب امارت کے اس عہدیدار کا کہنا ہے کہ الظفرہ اڈے میں موجود امریکی جنگی طیاروں کو عراق اور یمن کے اندر حملے سے روک دیا گیا ہے کیونکہ 2022 کے آغاز میں مذکورہ ملکوں میں ( عراق اور یمن میں) نیم فوجیوں پر حملے کے بعد امریکا نے متحدہ عرب امارات کے دفاع میں سستی سے کام لیا ہے۔
دوسری طرف امریکی حکام نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارت کے اس فیصلے کے بعد امریکی کمانڈروں نے قطر کے العدید ایئر بیس میں زیادہ جنگی طیارے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق امریکی وزارت جنگ پنٹاگون نے جنگی طیارے اور ڈرون قطر منتقل کرنے کا آغازکردیا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل لکھتا ہے کہ اس روداد سے واشنگٹن کے ساتھ خلیج فارس کے ان ملکوں کے اختلاف کی نشاندہی ہوتی ہے جہاں امریکی فوجی اڈے موجود ہیں۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق خلیج فارس کے عرب ملکوں کو یہ خدشہ ہے کہ غزہ میں آٹھ مہینے سے جاری جنگ وسیع تر ہوکے علاقائی جنگ میں تبدیل ہوسکتی ہے۔
امریکی روز نامہ وال اسٹریٹ جرنل لکھتا ہے کہ ابو ظبی کو یہ تشویش لاحق ہے کہ علاقے کی استقامتی فورسز اس خطے میں امریکا کی مدد کرنے والے ملک کی حیثیت سے متحدہ عرب امارات کو نشانہ بناسکتی ہیں۔
وال اسٹریٹ جرنل نے ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے لکھا ہے کہ امریکا نے اضافی جنگی طیاروں ، اور جاسوس نیز جنگی ڈرون طیاروں کو العدید ملٹری بیس منتقل کرنے کے تعلق سے قطری حکام کے ساتھ ضروری ہم آہنگی کرلی ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ واشنگٹن آپریشنل اقدامات قطر منتقل کرنے کے ساتھ ہی مشرقی ایشیا میں واقع جیبوٹی سے بھی حملے کی کارروائیاں انجام دینے کا جائزہ لے رہاہے ۔