ارنا کے مطابق نیویارک سمیت امریکا کے مختلف شہروں میں جمعہ 5 اپریل کو یوم القدس کے جلوس گزشتہ برسوں کے مقابلے میں زیادہ پرجوش اندازمیں برآمد ہوئے جن میں روزے دار امریکی مسلمانوں کے علاوہ، صیہونزم کے مخالف یہودیوں، اور دیگر مذاہب کی پیروی کرنے والوں نے بھی شرکت کی۔
اس رپورٹ کے مطابق پانچ اپریل کو یوم القدس کے موقع پر نیویارک کے مرکزی علاقے مینہٹن میں فلسطین کے حامیوں اور صیہونی حکومت کے مخالفین کے عظیم الشان مظاہروں نے سیاسی سونامی کا منظر پیش کیا۔
رپورٹوں کے مطابق پانچ اپریل کو نیویارک میں فلسطین کی حمایت میں عوام کی اس سونامی نے تھوڑی دیر کے لئے سلامتی کونسل کے اجلاس کو بھی مختل کردیا جو مشرق وسطی بالخصو فلسطین کے حالات کا جائزہ لینے کے لئےمنعقد ہوا تھا۔
نیویارک کے مختلف علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں جنگ کے مخالفین اور فلسطین کے حامی نیویارک کے مینہٹن علاقے کے ٹائم اسکوائرپر جمع ہوئے اور فلسطینی امنگوں سے اپنی وابستگی اورمظلوم فلسطینی عوام کی حمایت نیز غاصب صیہونی حکومت سے نفرت اور امریکی حکومت کی جانب سے اس غاصب اور ظالم حکومت کی حمایت کی مخالفت کا اعلان کیا ۔
نیویارک میں یوم القدس کی عظیم الشان ریلی کے شرکا نے جن میں جنگ کی مخالف تنظیموں کے اراکین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے علاوہ مختلف مذاہب کے ماننے والے غیر مسلموں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی، فلسطین کے پرچم میں اپنے ہاتھوں میں اٹھاکر، سرزمین فلسطین کی مکمل آزادی کا مطالبہ کیا، اور مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اپنی مکمل یک جہتی کا ااعلان کرتے ہوئے ، غزہ میں چھے مہینے سے جاری غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ مظالم اور مظلوم فلسطینی عوام کی نسل کشی میں بائيڈن حکومت کو برابر کا شریک قرار دیا اور بین الاقوامی اداروں کی خاموشی کی سخت مذمت کی۔
اس ریلی سے متعدد نوجوانوں اور خواتین نے خطاب کیا اور غزہ کے عوام کی مظلومیت اور صیہونیوں کے وحشیانہ جرائم بیان کئے ۔
نیویارک کی ریلی کے ایک مقرر نے امریکی وزیر خارجہ انٹوٹی بلنکن کو مخاطب کرکے کہا کہ " کیا تم صرف یوکرینی بچوں پر گریہ کرتے ہو؟ ہم غزہ کے بچوں پر بھی گریہ کرتے ہیں۔"
نیویارک میں یوم القدس کی ریلی کے شرکا نے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جن پرامریکی حکومت سے صیہونی حکومت کی حمایت بند کرنے اور فلسطین کو آزاد کرنے کے مطالبات لکھے ہوئے تھے۔