تہران – ارنا – ایران کے انتقام کے خوف نے پوری دنیا میں صیہونی سفارتکاروں کی نیند اڑادی ہے

 ارنا نے لبنان  کی العہد ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ پوری دنیا میں اسرائيلی سفارتکاروں پر ایران کے انتقام  کا خوف ووحشت چھائی ہوئی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق  صیہونی سفارتکارکہتے ہیں کہ حالات بہت خوفناک ہوگئے ہیں اور وہ نہیں جانتے کہ یہ حالت کہاں پہنچ کرختم ہوگی۔  

 اس رپورٹ کے مطابق دنیا میں صیہونی حکومت کے 28 سفارتی مراکز اور نمائندہ دفاتر بند ہوچکے ہیں اور یہ فیصلہ اسرائیلی وزارت خارجہ نے شاباک کے مشورے پر کیا ہے۔

 صیہونی حکومت کی وزارت خارجہ نے شاباک کے ساتھ ہم آہنگی سے، دنیا میں اپنے مذکورہ سفارتی مراکز کو بند کرنے کا فیصلہ دمشق میں ایران کے سفارتخانے پر حملے کی جوابی کارروائیوں کے حوالے سے ملنے والے سیکورٹی الرٹ کی بنیاد پر کیا ہے۔

 صیہونی میڈیا رپورٹوں کے مطابق غاصب صیہونی حکومت نے غزہ پر حملے شروع کرنے کے بعد ہی مصر، اردن، بحرین، مراکش، ترکمنستان، عنقرہ اور استنبول میں  اپنے سفارتخانوں اور نمائندہ دفاتر کے لئے الرٹ  جاری کردیا تھا لیکن دمشق میں ایران کے سفارتخانے پر حملے کے بعد اس نے پوری دنیا میں اپنے سفارتی خانوں کے لئے الرٹ جار کردیا ہے۔

 صیہونی اخبار یدیعوت آحارنوت نے اپنی حکومت کے سفارتی ذرائع کے حوالے سے اعتراف کیا ہے کہ پوری دنیا میں صیہونی سفارتکاروں پر وحشت طاری ہے۔

صیہونی سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ جنگ غزہ شروع ہونے کے بعد  ان کے لواحقین کی نقل و حرکت محدود ہوگئی تھی لیکن اب صورتحال بحرانی ہوگئی ہے۔

 اسرائيلی روزنامہ یدیعوت آحارنوت نے لکھا ہے کہ بعض ملکوں میں اسرائيلی سفارتکاروں کو سختی کے ساتھ ہدایت  کی گئی ہے اپنے گھروں سے نہ نکلیں اور حتی، جن بلڈنگوں میں ان کے گھر  ہیں، ان میں موجود جم اور ںزدیک کی دوکانوں میں بھی انہیں   جانے کی اجازت نہیں ہے۔

   اسی کے ساتھ صیہونی  حکومت کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ خطرات بڑھ جانے کے سبب ہم بعض  ملکوں سے   اپنے سفارتکاروں کو واپس بلانے پر مجبور ہیں۔   

بعض ملکوں میں صیہونی سفارتکاروں کے لئے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ، بعض علاقوں میں جانے سے گریز کریں ، ہوشیار رہیں، معمولات زںدگی ترک کردیں اور اپنے آنے جانے کے راستے تبدیل کردیں۔   

 ایک صیہونی سفارتکار نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ یہ صورتحال بہت خوفناک ہے اور ہم نہیں جانتے کہ  یہ حالت کہاں پہنچ کر ختم ہوگی۔ سات اکتوبر سے  بعض اقدامات کے لئے پہلے سے اجازت لینا ضروری ہوگیا۔ مرکز شہر میں بعض علاقے ایسے ہیں جہاں جانے کی ہمیں اجازت نہیں ہے تاکہ جنگ غزہ کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں سے دوچار نہ ہوں ۔