لندن – ارنا – روزنامہ گارڈین نے  ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کے بارے میں  اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد نے اسرائیل کو دنیا میں مکمل طور پر گوشہ نشین ہوجانے کے قریب تر کردیا ہے

 ارنا کے مطابق گارڈین نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ سلامتی کونسل میں یہ قرار داد اس وقت پاس ہوئی جب صیہونی حکومت  کے اصلی حامی امریکا نے نیوٹرل ووٹنگ کی۔

گارڈین نے لکھا ہے کہ جنگ غزہ کے آغاز کے بعد  امریکی صدر جوبائیڈن اور اسرائیلی حکومت کے وزير اعظم نتن یاہو کے درمیان شدید ترین ٹکراؤ ہے۔

 گارڈین نے لکھا ہے کہ اس قرار داد کے پاس ہونے کے بعد نتن یاہو نے کہا ہے کہ ریاستہائے متحدہ امریکا نے اپنی نیوٹرل ووٹنگ سے اقوام متحدہ میں اپنی پالیسی ترک کردی اور حماس کے اندر اسرايئلی جنگی قیدیوں کی آزادی کے بغیر جنگ بندی کی امید پیدا کردی ہے ۔

 گارڈین نے لکھا ہے کہ قرار داد پاس ہونے کے بعد  نتین یاہو کے سیکریٹریٹ نے اپنے دو وزیروں کے دورہ واشنگٹن کو منسوخ کردیا جو رفح پر طے شدہ حملے کے بارے میں تبادلہ خیال کے لئے جانے والے تھے۔   

گارڈین نے اپنی رپورٹ میں سلامتی کونسل کی قرار داد پاس ہونے کے بعد  وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان  کربی  کے اس بیان کا ذکر کرتے ہوئے جس میں انھوں نے نیوٹرل ووٹنگ کو امریکی پالیسی میں تبدیلی کی عکاس ماننے سے انکار کیا ہے، لکھا ہے کہ اس کے برعکس یہ قرار داد  غزہ میں ایک طویل المدتی اتحاد کی نمائش کے بعد اسرائيل  اور بائيڈن حکومت کے درمیان ایک فاصلے کی نشاندہی کرتی ہے۔

 صیہونی حکومت کی یہ گوشہ نشینی اس وقت زیادہ کھل کر سامنے آئی جب سابق امریکی صدر اور گارڈین کے الفاظ میں نتین یاہو کے قریبی ترین سیاسی اتحادی ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اب غزہ میں جنگ بند ہونی چاہئے۔

ٹرمپ نے اس  انٹرویو میں کہا ہے کہ اسرائيل  کو بہت زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ بہت زیادہ حمایتیں کھورہا ہے ۔  

 برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق آج منگل کو اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا خصوصی رپورٹر  ایک ایسی رپورٹ پیش کرنے جارہا ہے جس میں غزہ میں نسل کشی کی وجہ سے اسرائیل کے اسلحہ جاتی بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔  

گارڈین نے لکھا ہے کہ اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر فرینچسکا البانیز نے اپنی رپورٹ میں جو گارڈین نے دیکھی ہے،لکھا ہے کہ  ہمارے پاس اس یقین کے معقول دلائل موجود ہیں کہ اسرائيل نے نسل کشی کی تعریف میں شمار کئے گئے پانچ اقدامات میں سے ، تین انجام دیئے ہیں۔

 یاد رہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے گزشتہ چھے ماہ میں غزہ میں وسیع  پیمانے پر عام شہریوں کا قتل عام کیا ہے ۔ اس حکومت نے غزہ کی سبھی راہداریوں اور گزرگاہوں کو بند کرکے وحشیانہ بمباری کی ہے ۔ اس کے وحشیانہ حملوں میں 32 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 74 ہزار سے زآئد زخمی ہوچکے ہیں۔