تہران – ارنا – وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے دہشت گرد گروہ جیش الظلم کے خلاف ایران کے آپریشن کے بارے میں کہا ہے کہ ایران کے ڈرون حملے میں کوئی پاکستانی شہری نشانہ نہیں بنا ہے۔

 ارنا کے مطابق وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ڈیووس اقتصادی فورم سے خطاب میں کہا ہے کہ  دوست اور پڑوسی ملک پاکستان کی کوئی جگہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ڈرون حملے کا ہدف نہیں تھی ۔

انھوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف اس کارروائی میں ہمارا ہدف ایران اور پاکستان کے وہ سرحدی علاقے تھے جہاں جیش الظلم کے دہشت گردوں نے پناہ لے رکھی تھی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی پاکستانی شہری ایران کے ڈرون حملے کا نشانہ نہیں بنا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس آپریشن میں ہم نے جیش العدل( جیش الظلم) کے دہشت گردوں پر حملہ کیا ہے نہ کہ پاکستانی شہریوں پر۔

 وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے اس آپریشن میں پاکستانی سرزمین میں موجود ان دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جو ایرانی نیشنل ہیں۔

انھوں نے صاف اور واضح لفظوں میں کہا کہ عراق اور پاکستان کی سرزمین میں موجود ان دہشت گردوں کے ساتھ کوئی رو رعایت  نہیں کی جائے گی جو ایران کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے واضح کیا کہ پاکستان کا قومی اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت ہمارے لئے اہم ہے اور ہم عراق اور پاکستان کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتے ہیں  لیکن ایران کی سلامتی سے کھلواڑ کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔  

وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے اس خطاب میں غزہ پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے بیس ہزار سے زائد عام فلسطینی شہریوں، بچوں اور عورتوں کے قتل عام کو دہشت گردی قرار دیا۔

 انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت دعوی کرتی ہے کہ حماس نے سات اکتوبر کو 1200 لوگوں کا قتل کیا، جبکہ اسرائیلی حکومت 7 اکتو سے اب تک عورتوں اور بچوں سمیت  20 ہزار سے زيادہ فلسطینیوں کا قتل عام کرچکی ہے اس کو دہشت گرد کیوں نہیں کہا جاتا؟

انھوں نے کہا کہ ہم غزہ اور غرب اردن میں فلسطینی عوام کی وسیع نسل کشی کا مشاہدہ کررہے ہیں، لبنان جنگ میں شامل ہے ، بحیرہ احمر جنگ میں شامل ہے  اور جنگ میں وسعت آرہی ہے اور  ہر لمحہ جنگ میں مزید وسعت اور شدت کا امکان پایا جاتا ہے ۔

انھوں نے کہا کہ سبھی ملکوں کے لیڈران اچھی طرح جانتے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ اگر امریکا حمایت بند کردے تو نتن یاہو دس منٹ  بھی  جنگ جاری نہیں رکھ سکتے۔  

 انھوں نے کہا کہ نتن یاہو کو جان لینا چاہئے کہ جنگ راہ حل نہیں ہے، نہ جنگ سے وہ حماس کو ختم کرسکتے ہیں اور نہ ہی اسرائیلی جنگی قیدیوں کو آزاد کراسکتے ہیں۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ موجودہ بحرانی صورتحال سے نکلنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ  جنگ فوری طور بند کی جائے، فلسطینیوں کی غزہ سے بے دخلی روکی جائے  اور جنگی قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ فلسطینی عوام میں ریفرنڈم کا آئیڈیا، ڈیموکریٹک ترین آئیڈیا ہے، فلسطینیوں کو ان کے حقوق دلانے کے لئے،  اقوام متحدہ کی نگرانی میں انتخابات اور جمہوری روش سے کام لیا جائے۔

لیبلز