ارنا کے مطابق اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب اور سفیر امیر سعید ایروانی نے مقامی وقت کے مطابق منگل کو جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب ميں غزہ میں جنگ بندی کی قرار دادوں کو امریکا کی جانب سے ویٹو کئے جانے پر سخت تنقید کی ۔
انھوں نے کہا کہ غزہ میں جںگ بندی کی قراردادوں کے خلاف امریکی ویٹوخونریزی روکنے کے لئےعالمی برادری کے مطالبے کے خلاف ہے ۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے کہا کہ امریکا سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قراردادوں کو ویٹو کرکے نہ صرف عالمی برادری کے مطالبے کی مخالفت کررہا ہے بلکہ انسانی جانوں کے تحفظ کی انسانی فطرت کو بھی چیلنج کررہا ہے اور بنیادی بین الاقوامی اصولوں، منجملہ انسان دوستانہ قوانین اور انسانی حقوق کو پامال کررہا ہے۔
انھوں نے محترمہ سگرید کاگ کو غزہ کی تعمیر نو اور انسان دوستانہ امداد کی کوآرڈینیٹر منصوب کئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ نگرانی کا نیا سسٹم بغیر کسی رکاوٹ اور اسرائيلی مداخلت کے اپنے فرائض بنحو احسن انجام دے گا۔
امیر سعید ایروانی نےاسی کے ساتھ کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سمجتھا ہے کہ غزہ میں صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم اور عام شہریوں کی نسل کشی روکنے کا واحد راستہ پائیدار اور بادوام جنگ بندی ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکی حکومت کے سامنے اس وقت حیاتی اہمیت کا انتخاب ہے ۔ اب دیکھنا ہے کہ وہ اپنی موجودہ غلط روش کوجاری رکھتی ہے یا اسرائيل کی بے قید وشرط حمایت سے ہاتھ روک لیتی ہے۔
امیر سعید ایروانی نے کہا کہ اسرائیلی حکومت امریکا کی بے دریغ حمایت کے بغیر غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف وحشیانہ اقدامات اور ان کی نسل کشی جاری نہیں رکھ سکتی۔
قابل ذکر ہے کہ 2024 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا پہلا اجلاس نو جنوری کو ہوا جس میں سلامتی کونسل میں قرار داد نمبر 2720 میں روس کی مجوزہ اصلاح کو امریکا کی جانب سے ویٹو کئے جانے کا جائزہ لیا گیا۔
یہ اصلاح سلامتی کونسل کے 22 دسمبر کے اجلاس میں پیش کی گئی تھی جس میں غزہ میں پائیدار جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن امریکا نے اس کو ویٹو کردیا تھا جس کی وجہ سے یہ اصلاح پاس نہ ہوسکی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں امریکی مندوب نے غزہ میں جنگ بندی پرمبنی متحدہ بین الاقوامی موقف کو نظرانداز کرتے ہوئے ، روس کی مجوزہ اصلاح کو بحران کے حل کے لئے امریکی ڈپلومیسی کے منافی قرار دیا ۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شریک زیادہ تر ملکوں کے نمائندوں نے اسرائیلی حکومت کے جرائم کی وجہ سے غزہ میں جنگ بندی میں سلامتی کونسل کی ناکامی پر سخت تنقید کی ۔
دسمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں جنگ بندی کے لئے عرب لیگ مجوزہ قرار داد 153 ووٹوں سے پاس کی تھی جس کی مخالفت میں صرف 10 ووٹ پڑے تھے۔