تہران، ارنا- ایرانی ٹریڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ ایران سامان کی منتقلی کیلیے ایک چوراہا بن سکتا ہے اور عالمی پابندیوں کے باوجود وسطی ایشیائی ممالک، بھارت اور چین کے تجارتی وفود کی بار بار آمد اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایران سے سامان کی نقل و حمل کا راستہ بہت پرکشش اور سستا ہے۔

 یہ بات سید علی امامی نے ارنا کے نمائندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

 انہوں نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد عالمی معیشت کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ ان نقصانات میں سے ایک سامان کی فراہمی میں رکاوٹ اور اتار چڑھاؤ تھا، جس سے پہلے چین سے یورپ تک آسانی سے پہنچ جاتی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ دنیا کی مصنوعات کا ایک بڑا حصہ چین میں پیدا ہوتے ہیں ہے لیکن مسئلہ یہ تھا کہ زیادہ تر کارخانے اس ملک کے مغرب میں کام کر رہے تھے، لیکن مشرق میں اقتصادی کمزوری تھی اسی لیے چینی حکومت نے اس شعبے میں معیشت کی ترقی کیلیے مال برداری کے نئے راستوں کو متعارف  کیا۔

امامی نے بتایا کہ چین نے ایران، روس، ترکمانستان اور آرمینیا کے ذریعے یورپ تک سامان کی منتقلی کے لیے نئے راستوں کو کھولنا چاہتا تھا لیکن روس اور یوکرین کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد کچھ طے شدہ راستوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری طرف سے روس دنیا میں اناج کے سب سے بڑے برآمد کرنے والے ملک کی حیثیت سے جنگ کی وجہ سے بہت سے مسائل کا شکار ہوا ہے۔

سید علی امامی نے کہا کہ ان تمام حالات کی وجہ سے ایران کو سامان کی منتقلی اور دوسرے ممالک کی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرنے کا موقع فراہم ہوا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ علاقائی راہداریوں کا قیام ملکی معیشت کے لیے ایک اہم موڑ ہے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu