تہران، ارنا- ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی وزیر خارجہ کے ریمارکس سے ایران کے ساتھ دو طرفہ تعلقات قائم کرنے کی خواہش ظاہر ہوتی ہے اور ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

"حسین امیر عبداللہیان" نے ارنا نمائندے سے ایک انٹرویو کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے، ایران سعودی تعلقات اور سعودی عرب کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے حالیہ بیانات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے تعلقات ریاض کے اس ملک سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے فیصلے کی بنیاد پر قائم نہیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تاہم، یہ تعلقات پچھلے سالوں میں تقریباً مستقل رہے ہیں اور ان کے ساتھ ایران کی طرف سے تعلقات کو بہتر بنانے کی دعوت دی گئی ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ خطے کے کچھ مسائل میں ہمارے مختلف نظریات اور نقطہ نظر ہیں، لیکن فریقین کی طرف سے تنازعات کا انتظام دونوں ممالک کے ساتھ ساتھ دوست اور برادر ممالک کے مفادات کو پورا کر سکتا ہے۔

امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ ہم نے گزشتہ سال سعودی عرب کے ساتھ چار دور کی بات چیت کی تھی؛ ان مذاکرات نے اچھا ماحول بنایا اور چھوٹے چھوٹے نتائج بھی لائے اور ہمیں خوشی ہے کہ سعودی عرب نے بات چیت کا راستہ اختیار کیا ہے اور اس نقطہ نظر کو جاری رکھنے سے مثبت نتائج سامنے آسکتے ہیں، کیونکہ تعلقات اور تعاون میں بہتری دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے سعودی عرب کے اعلیٰ عہدیدار کے حالیہ ریمارکس کو دوطرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے کی ریاض کی نئی خواہش کو ظاہر کرنے کی بنیاد سمجھا اور کہا کہ ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

امیر عبداللہیان نے 13 ویں حکومت کیجانب سے پڑوسیوں کے ساتھ تعامل کے مطالبے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ  ایرانی صدر نے بارہا اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے عزم پر زور دیا ہے۔

*** یمنی بحران کا حل سیاسی ہے فوجی نہیں

انہوں نے یمنی بحران سے متعلق کہا کہ واضح رہے کہ یمنی بحران کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ یمن تمام یمنیوں کا ہے۔ یمن کا حل سیاسی ہے اور غیر ملکی مداخلت سے دور یمنی مذاکرات پر مبنی ہے اور یہ محاصرہ اور جنگ کے خاتمے کے ذریعے حاصل کیا جائے گا۔

**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@