رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید "ابراہیم رئیسی" نے شام کی قومی سلامتی کے دفتر کے سربراہ جنرل "علی مملوک" کے ساتھ ملاقات میں ایران اور شام کے درمیان تمام پہلوؤں سے دوطرفہ تعلقات کی گہرائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اتحاد لازم و ملزوم ہے۔
ایرانی صدر مملکت نے دہشت گرد گروہوں کے خلاف شامی عوام کی بے مثال مزاحمت کا ذکر کرتے ہوئے شام کی ارضی سالمیت کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ خطے کی اقوام کے خلاف سامراجی طاقتوں کی دشمنی میں کوئی کمی نہیں آئی ہے اور امریکہ دوسرے طریقوں سے شام کے لیے سلامتی اور اقتصادی مسائل کو جاری رکھنا چاہتا ہے۔
انہوں نے ایران اور شام کے درمیان اقتصادی تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اقتصادی تعلقات کی توسیع کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جانا ہوگا اور دونوں فریقین کے درمیان موجودہ اسٹریٹجک تعلقات کو فروغ دینا ہوگا۔
صدر مملکت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے شہداء بشمول شہید سلیمانی سے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مزید کہا کہ شام، صہیونی ریاست کے خلاف جنگ کی فرنٹ لائن ہے اور اس ناجائز ریاست کے اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لیے اسلامی ممالک اور اقوام کا اتحاد ضروری ہے۔
***دہشتگردوں کیخلاف جنگ میں ایران کی شام کی حمیات کو کبھی نہیں بھولیں گی
دراین اثنا شام کے قومی سلامتی کے دفتر کے سربراہ جنرل علی مملوک نے کہا کہ ہم دہشت گردوں کے مقابلے میں ایران کی شام کی حمایت کو کبھی نہیں بھولیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ شام صہیونی ریاست کے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے بعض عرب ممالک کے اقدام کے بارے میں ہوشیار ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ "حسین امیر عبداللہیان" نے بھی شامی قومی سلامتی کے دفتر کے سربراہ جنرل علی مملوک سے ملاقات اور گفتگو کی۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@