یہ بات سید ابراہیم رئیسی نے گزشتہ رات قطر کے دو روزہ دورے سے واپسی پر صحافیوں سے اس سفر کی کامیابیوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ یہ سفر ہمسائیگی کی پالیسی کے فریم ورک کے اندر ہے جس کے دو اہم مقاصد ہیں: پہلا ہمسایہ ممالک کے ساتھ باہمی اعتماد اور تعاون کا فروغ " ہے اور دوسرا 'خطے کی معیشت اور تجارت میں ایران کا حصہ" ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایران اور قطر کے درمیان تجارتی، اقتصادی اور سرمایہ کاری کی رکاوٹوں کو فوری طور پر دور کرنے کے لیے جلد ہی قطر میں ایران کے تجارتی دفتر قائم کیا جائے گا۔
رئیسی نے قطری رہنماؤں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان ملاقاتوں میں تجارتی، اقتصادی، توانائی، ثقافتی اور خاص طور پر سرمایہ کاری کے شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ قطر کے ساتھ14 معاہدوں پر دستخط کیے گئے جن پر عمل درآمد کرنا ضروری ہے، اور قطر کے امیر نے بھی اعلیٰ قطری حکام کو ان معاہدوں اور یادداشتوں پر فوری عمل درآمد کرنے کا حکم دیا ہے۔
آیت اللہ رئیسی نے قطر میں اقتصادی کارکنوں کے ساتھ اپنی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اقتصادی کارکن ایران میں اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے کاموں میں بہت دلچسپی رکھتے تھے۔
رئیسی نے گیس برآمد کرنے والے ممالک کے سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنی ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم دو طرفہ مسائل اور علاقائی اور بین الاقوامی سطحوں پر ہونے والے تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔
گیس برآمد کرنے والے ممالک کی اسمبلی کی پوزیشن اور اس اسمبلی کی قراردادوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے صدر نے کہا کہ دنیا میں توانائی کا مسئلہ اور گیس کی بحث ایک مرکزی مسئلہ ہے جس پر تمام شریک اراکین نے بھی توجہ دی۔
ایرانی صدر نے منگل کے روز اپنے دورہ قطر کے دوران، قطری اور ایرانی تاجروں اور اقتصادی کارکنوں کے ساتھ خصوصی ملاقات کے دوران کہا کہ ایران، خطے کے ممالک، مسلم اور پڑوسی ممالک میں موجود بہت سی صلاحیتوں پر کم توجہ دی گئی ہے اور خطے کے ممالک میں موجودہ صلاحیتوں کو بحال کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی ہمسایہ تعلقات کے فروغ پر مبنی ہے اور ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پڑوسی ممالک میں بہت سی صلاحیتیں موجود ہیں جنہیں دوبارہ زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہماری پالیسی ان صلاحیتوں کو بحال کرنا اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کی پالیسی کو بڑھانا ہے۔ خطے کے ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی، تجارتی، سیاحتی اور ثقافتی تعلقات کو پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط بنانا ہوگا۔
ڈاکٹر رئیسی نے امیر قطر کے ساتھ اپنی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ان مذاکرات میں ہم نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی، اقتصادی، سیاحتی اور ثقافتی تعلقات کی یہ مقدار کافی نہیں ہے اور تعلقات کو مزید فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1