رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید "ابراہیم رئیسی" نے آج بروز منگل کو دوحہ میں گیس برامد کرنے والے ممالک کے چٹھے سمٹ کے موقع پر استوئی گنی کے صدر " اوبیانگ انگوئما امباسوگو" سے ایک ملاقات کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھرپور وسائل سے ہٹ کر افریقی ممالک کے پاس محنتی لوگ ہیں جو اس براعظم کی ترقی میں موثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ایرانی صدر مملکت نے مزید کہا کہ صدیوں سے مغربی ممالک نے محض افریقہ کے بھرپور وسائل اور افرادی قوت کو لوٹا ہے۔
آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ مغربی ممالک نے اپنی سامراجی روح کو برقرار رکھا ہے اور صرف اپنے سامراجی طریقوں کو تبدیل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کی نظر میں افریقی ممالک میں ترقی کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔ ہم افریقی ممالک کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون اور تعلقات کو فروغ دینے کے لیے تیار ہیں، جن میں استوائی گنی کو تکنیکی اور انجینئرنگ خدمات کی برآمدات شامل ہیں۔
ایرانی صدر نے استوائی گنی کے صدر کے ان بیانات جو کہ یورپی ممالک میں سے کسی نے بھی کووڈ-19 کے خلاف مقابلہ کرنے میں اس ملک کو قابل قدر امداد فراہم نہیں کی ہے اور اس کے عوام کی ایک بڑی تعداد کورونا کی وبا کے نتیجے میں ہلاک ہوئی ہے، کے رد عمل میں کہا کہ اگر ہم نے خود ویکسین نہیں بنائی تھی، مغرب والے ہمیں ویکسین نہ دیتے اور آج ایران میں 6 کمپنیاں ہیں جو ویکسین کی تیاری کرتے ہیں۔
رئیسی نے وزیر خارجہ پر زور دیا کہ وہ استوائی گنی کے ساتھ مشترکہ تعاون کمیشن کا اجلاس جلد از جلد منعقد کرنے کے لیے ضروری منصوبہ بندی کریں اور کہا کہ ہم یقینی طور پر استوائی گنی کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے کے لیے تمام دستیاب صلاحیتوں کو استعمال کریں گے۔
آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ مغربی ممالک اور امریکہ جہاں بھی گئے ہیں صرف اپنے مفادات کی پیروی کی ہے لیکن افریقی ممالک کو مغربی سامراجیت کو برداشت کرنے کے برسوں کے تجربے پر بھروسہ کرتے ہوئے مغرب اور امریکہ کو افریقی براعظم کا نقشہ دوبارہ بنانے کی اجازت نہیں دینی ہوگی۔
*** افریقی ممالک کو آج ایران کے ساتھ تعاون کرنے کی ضرورت ہے
در این اثنا استوائی گنی کے صدر نے ایران کو ایک عظیم ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ افریقی ممالک کئی سالوں سے مغربی ممالک کے زیر تسلط ہیں اور آج انہیں ایران جیسے ممالک کے ساتھ تعاون کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے وسائل کو افریقیوں کے مفاد کے لیے استعمال کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک افریقی ممالک کے ساتھ معاملات میں نیک نیتی نہیں رکھتے اور اگر وہ ہمیں محدود امداد فراہم کرتے ہیں تو بھی وہ اس امداد کو افریقی ممالک کے اقدامات سے مشروط کرتے ہیں جو ان کے اپنے مفادات کو پورا کرتے ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@