تہران، ارنا - ایرانی صدر مملکت نے تہران اور دوحہ کے درمیان تعلقات کی سطح کو تمام شعبوں بالخصوص اقتصادی اور سیاسی میں مزید گہرے بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

یہ بات ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے گزشتہ روز اسلامی جمہوریہ ایران اور قطر کے اعلیٰ سطحی وفود کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ ثقافتی اور مذہبی مشترکات نے ہمیشہ دونوں قوموں اور حکومت کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کی راہ ہموار کی ہے اور تہران اور دوحہ کے درمیان تعلقات کی سطح تمام شعبوں بالخصوص اقتصادی اور سیاسی میں بہتر ہو جانی چاہیے۔

رئیسی نے کہا کہ ایگزیکٹو حکام اور دونوں فریقوں کے مشترکہ اقتصادی تعاون کمیشن کے سربراہوں کو دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی توسیع کے لیے واضح اہداف کا تعین کرنا چاہیے اور ان اہداف کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مزید کوشش کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ان مقاصد کے حصول کے لیے اہداف اور وقت کا تعین، دوطرفہ تعلقات کی توسیع کیلیے دونوں ممالک کے متعلقہ حکام بالخصوص ایران اور قطر کے مشترکہ اقتصادی تعاون کمیشن کے سربراہوں کی جانب سے مزید کوشش، دونوں ممالک کے درمیان کثیر الجہتی تعلقات کے فروغ کا ایک مؤثر حل ہوگا۔

صدر مملکت نے کہا کہ ایران اور قطر کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی کو علاقائی تعاون اور بین الاقوامی کردار ادا کرنے تک بڑھایا جانا چاہیے۔

انہوںنے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ سے خطے کے تمام ممالک بالخصوص قطر کا مخلص ہمسایہ اور سچا دوست رہا ہے اور اس دعوے کو ثابت کرنے کی سب سے واضح مثال مظلوم فلسطینی عوام کے حقوق سے ایران کی مسلسل حمایت ہے۔

انہوں نے فلسطینی قوم کی مختلف شخصیات اور افراد کی شرکت سے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی حکمت عملی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسلامی امت متحد ہو جائے تو فلسطینیوں کے حقوق کی پاسداری کی جائے گی اور صیہونیوں کے ظلم و ستم بھی ختم کیا جائے گا۔

صدر مملکت نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے بعض ممالک کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں صیہونی حکومت کی موجودگی کا پھیلاؤ تمام ممالک کے لیے نقصان دہ ہوگا کیونکہ یہ حکومت اپنے مفادات کے حصول کیلیے دوسرے ممالک کے استحکام اور سلامتی کو متاثر خطر میں ڈالے گی۔

 اس موقع پر قطری امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے گزشتہ دو سالوں میں ایران قطر مشترکہ اقتصادی تعاون کمیشن کے اجلاسوں پر کورونا کی وبا کے اثرات کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قطر دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اور گہرے روابط کی بنیاد پر ایران کے ساتھ مختلف شعبوں میں اپنے تعلقات کو وسعت دینے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم کورونا کی وبا سمیت کسی بھی مسئلے کو ایران کے ساتھ تعلقات کی توسیع میں رکاوٹ بننے کی اجازت نہیں دیں گے۔

قطر کے امیر نے کہا کہ ہم دونوں ممالک کے وزراء اور حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ملاقاتوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی ترقی کے لیے واضح اہداف کا تعین کریں اور تفصیلات اور اعداد و شمار پر اتفاق کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور قطر کے ایگزیکٹو حکام کو مشترکہ میٹنگوں میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کی ترقی کے لیے واضح وقت کا تعین کے ساتھ ساتھ اگلے سال کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی ترقی کے لیے تقاضوں کا تعین کر کے اپنی کوششوں کو دوگنی کرنی ہوگی۔

شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے شعبے میں ایرانی عوام کے حقوق کے دفاع میں قطر کے مضبوط موقف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خیال ہے کہ ممالک کے درمیان اختلافات کا واحد حل بات چیت ہے اور کسی بھی معاہدے کی بقا کا انحصار معاہدے کے تمام فریقین کی طرف سے ذمہ داریوں کی پابندی اور تکمیل پر ہے۔

انہوں نے مظلوم فلسطینی عوام کے حقوق کا دفاع قطری خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے بارے میں قطر کا مضبوط مؤقف دنیا کے آزادی پسندوں کا وہی موقف ہے اور اگرچہ ہمیں اسلامی جمہوریہ کی طرح دباؤ کا سامنا ہیں ہے لیکن ہم ثابت قدم رہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ فلسطینیوں کے حقوق کو فراموش کرنے کی بہت سی کوششیں کی گئی ہیں لیکن یہ مسئلہ دنیا کے ذہنوں میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔

آیت اللہ رئیسی پیر کے روز دوحہ پہنچے، جو ملک میں صدارت سنبھالنے کے بعد ان کا پہلا خلیجی پڑاؤ ہوگا۔ وہ گیس برآمد کرنے والے بڑے ممالک کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے جس کی میزبانی دوحہ کرے گا۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@ 

https://twitter.com/IRNAURDU1