تہران، ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مملکت نے کہا ہے کہ اسلامی انقلاب خدائی طاقت کے ہاتھ کے ظہور کا ثمر تھا جسے ایرانی قوم نے تاریخ میں رقم کرکے دنیا کو حیران کر دیا اور اسلامی نظام اب بھی "نہ مشرق، نہ مغرب" کے نعرے پر قائم ہے۔

ان خیالات کا اظہار، آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے آج بروز جمعہ مطابق 11 فرورری 2022 کو یوم 22 بہمن کے موقع پر اس ہفتے میں تہران میں امام خمینی (رہ) کے عظیم عبادت گاہ میں نماز جمعہ کے خطبوں سے کیا اور کہا کہ الہی طاقت کی علامت کے طور پر اسلامی انقلاب کی فتح نے تمام دنیا کو حیران کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سب کے لیے سوال یہ تھا کہ ایک قوم کس طرح خدا پر بھروسہ کر سکتی ہے اور ایک ایسی حکومت کے خود اعتمادی پر جسے بڑی طاقتوں کی کو ہٹ کر رضاکارانہ طور پر مذہب اور الہی اقدار کے نام پر حکومت قائم کر سکے۔

 صدر رئیسی نے کہا کہ اسلامی انقلاب میں ایرانی قوم نے دنیا کی دعویدار تہذیبوں اور پولرائزیشن کے مقابلے میں مذہب کے نام سے ایک نئی تہذیب کی تشکیل دی جس میں انصاف، آزادی اور ظلم کے خلاف مزاحمت اور کسی بھی ظلم سے انکار سب سے اہم نعرے تھے جن میں سے کوئی بھی متروک نہیں ہوا۔

انہوں نے اسلامی تہذیب میں تسلط پسندی اور تسلط کے سامنے سرجھکانے کی تردید کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی نظام کی اقدار ہمیشہ قائم رہتی ہیں اور اگر 1957 کے اسلامی انقلاب میں لوگ "نہ مشرق نہ مغرب" کا نعرہ لگاتے تو آج بھی وہی نعرے قائم ہے۔

13 ویں حکومت کے سربراہ نے کہا: ہم سب کیلئے اور اسلامی انقلاب کے چاہنے والوں کیلئے خاص طور پر نوجوان نسل کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسلامی انقلاب کو پہچان لیں اور خاص طور ان کیلئے پر اسلامی انقلاب کی حیثیت کو شکل دینے والے عناصر کو درست طریقے سے واقفیت ضروری ہے۔

آیت اللہ رئیسی نے "جہاد کی وضاحت" سے متعلق قائد اسلامی انقلاب کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یوم 22 بمہن؛ ان میں سے ایک ہے جس کی تمام تر پہلووں کی شناخت کا سلسلہ جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے "مذہب" کو انقلاب اسلامی کے شناختی عناصر میں سے ایک قرار دیا اور کہا کہ عصری انسانی زندگی کے میدان میں مذہب اس بات کو چاہتا ہے کہ تمام چیزیں دینی تعلیمات کی بنیاد پر پیش کی جائیں۔

ایرانی صدر نے "عوامی ہونے" کو اسلامی انقلاب کی شناخت کا ایک اور عنصر قرار دیا اور کہا کہ اسلامی انقلاب عوام کی بنیاد پر ہے اور اس کی بنیاد عوام نے تشکیل دی ہے؛ اس انقلاب کے حامی عوام ہیں اور اس راستے کو جاری رکھنے والے خود عوام ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ "غیر طبقاتی اور امیتازی سلوک کے بغیر ہونا" بھی اسلامی انقلاب کے شناخت کرنے والے عناصر میں سے ایک ہے اور یہ انقلاب مشرق و مغرب میں رونما ہونے والے انقلابات اور بغاوتوں کی طرح ایک مخصوص طبقے پر مبنی نہیں ہے۔بلکہ یہ ایک غیر طبقاتی انقلاب ہے جس میں لفظ کے حقیقی معنوں میں عوام موجود ہیں۔

صدر نے "آزادی کی تلاش" اور "انصاف کی تلاش" کو اسلامی انقلاب کے دیگر شناختی عناصر کے طور پر ذکر کیا اور کہا کہ یہ انقلاب اپنے اندر انصاف کی تلاش اور انصاف کی تلاش ہے اور عدل کا عنصر اسلامی انقلاب سے کبھی الگ نہیں ہو سکتا کیونکہ انصاف کی تلاش، ظلم کے خلاف اور انسداد بدعنوانی کو اسلامی انقلاب کے اندر ادارہ بنایا گیا ہے۔

***اسلامی انقلاب کرپشن کو قبول نہیں کرتا

آیت اللہ رئیسی نے مزید کہا کہ  اس انقلاب کے اندر سامراجیت کے خلاف بھی ادارہ جاتی ہے؛ یعنی شاندار اسلامی انقلاب کرپشن اور ظلم کو قبول نہیں کرتا۔ یہ ایسا ہی ہے کہ جو شخص زہریلا کھانا کھاتا ہے، اس کا ہاضمہ زہر کو قبول نہیں کرتا۔

تیرہویں حکومت کے سربراہ نے کہا جابر حکومت ایک ایسی حکومت ہے جو ظلم، آمریت، ظالم حکومتوں کے سامنے سر جھکا کرتے ہوئے عوام کی مرضی کے خلاف عمل کر کے عوام اور ملک کو ہر قسم کی کرپشن اور ظلم سے آلودہ کرتی ہے۔

**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@