رپورٹ کے مطابق، اس معاہدے کے تحت غیر ملکی شہریوں کے ساتھ ساتھ خطرے سے دوچار افغانوں کو نکالنے کی پروازیں دوبارہ شروع کی جائیں گی۔
اس معاہدے کے مطابق قطر ایئرویز کیجانب سے ہفتے میں دو پروازیں چلائی جائیں گی۔
قطری وزیر خارجہ جو اس ملک کے وزیر اعظم بھی ہیں، نے اکسیوس سے کی گئی انٹرویو میں مختلف موضوعات بشمول واشنگٹن میں قطری سفارت خانے میں امریکی صدر "جو بائیڈن" اور سیکرٹری دفاع "لوید آسٹن" اور دیگر امریکی حکام سے ملاقات کے بعد مختلف امور پر تبصرہ کیا۔
محمد بن عبدالرحمن الثانی نے کہا کہ جب تک کہ طالبان، افغان آریانا ایئرلائن کی ممکنہ ہفتہ وار پرواز کیلئے سکیورٹی کے تقاضوں پر رضامند ہوجائیں گے، مذاکرات جاری رہیں گے، لیکن ابھی کوئی معاہدہ حتمی نہیں ہوا ہے۔
یہ خبر ایسے وقت میں سامنے آئی جب قطر، ترکی اور طالبان نے چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ وہ حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے انتظام اور آپریشن کے حوالے سے کئی اہم معاملات پر متفق ہو گئے ہیں۔
دریں اثنا، قطر کے امیر شیخ "تمیم بن حمد الثانی" خلیج فارس کے پہلے عرب رہنما تھے جنہوں نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں بائیڈن سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران امریکی صدر نے اعلان کیا کہ وہ قطر کو ایک اہم غیر نیٹو اتحادی کے طور پر متعارف کرائیں گے۔
نیز این بی سی نیوز کے مطابق گزشتہ سال کے نومبر سے گزشتہ ہفتے تک کابل ایئرپورٹ سے قطر ایئرویز کی پہلی لیز پر لی گئی پرواز میں 30 سے زائد امریکی سوار تھے۔
قطری وزیر خارجہ نے اکسیوس سے انٹرویو میں نے اس بات سے انکار کیا کہ آیا امریکی حکومت نے افغانوں کے 9 بلین ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں اورجس کی وجہ سے افغانستان میں انسانی بحران پیدا ہوا ہے لیکن انہوں نے طالبان کو ایک ایسا منصوبہ پیش کرنے کی ضرورت پر بات کی جو بالآخر پابندیوں میں کمی کا باعث بن سکے۔
آل ثانی نے مزید کہا کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ ہمیں بین الاقوامی برادری کے اراکین اور متعلقہ فریقین سے مل کر افغانستان کی ترقی پر ایک منصوبہ تیار کرنا ہوگا؛ کیونکہ صورتحال ہمیشہ اس طرح نہیں رہ سکتی۔ بصورت دیگر افغانستان میں انسانی صورتحال مزید ابتر ہو جائے گی اور یہ صرف افغان عوام ہی ہیں جو اس بحران کا شکار ہوجائیں گے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@