مشہد، ارنا- ایرانی ادارے برائے نسداد منشیات کے سیکرٹری جنرل نے افغانستان میں سیاسی تبدیلیوں اور ایران میں منشیات کے داخلے کی روک تھام پر اس ملک کے نقطہ نظر سے متعلق کہا کہ طالبان نے ایک سرکاری بیان میں کہا ہے کہ وہ ایران میں منشیات کے داخلے کو روکیں گے، لیکن ان کا یہ رویہ عملی طور پر ثابت ہونا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار "اسکندر مومنی" نے آج بروز بدھ کو صوبے خراسان رضوی میں منعقدہ انسداد منشیات کوآرڈینیشن کونسل کے اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے 9 مہینوں میں ایران میں 800 ٹن مختلف قسم کی منشیات کی ضبطگی کی گئی ہے جس کی مقدار میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کوئی خاص تبدیلی نظر نہیں آتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں طالبان کی منشیات کی پالیسی عملی طور پر ثابت ہونے کی توقع ہے، لیکن ہم نے تمام مفروضوں کے لیے ضروری پیشین گوئیاں کر دی ہیں؛ اب دیکھنا ہے کہ ملک میں منشیات کی درآمد بڑھتی ہے یا کم ہوتی جاتی ہے۔

اسکندر مومنی نے کہا کہ اگر افغانستان سے منشیات کی درآمد میں کمی آتی ہے تو ہمیں صنعتی منشیات کے شعبے پر توجہ دینی ہوگی جس کے لیے بھی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ اس سلسلے میں پیٹرن کو تبدیل کرنا ممکن ہے اور صرف منشیات کی کھوج میں چار یا پانچ فیصد اضافے یا کمی سے اس  شعبے میں طالبان کی صحیح تصویر پیش نہیں کی جا سکتی بلکہ وقت گزرنے سے یہ دیکھنا ہوگا کہ طالبان کیا فیصلہ کرتے ہیں۔

انسداد منشیات کے مرکزی دفتر کے سیکرٹری جنرل نے اپنے مقدس شہر مشہد کے دورے کے مقصد کو منشیات کے شعبے کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ قرار دیا اور کہا کہ اس میں منشیات کے عادی افراد کا مقابلہ، علاج اور دیکھ بھال بھی شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 2 سالوں کے مقابلے میں صوبے خراسان رضوی میں منشیات کے عادی افراد کی دیکھ بھال کی اچھی صلاحیتیں پیدا کی گئی ہیں۔ اور یہ صلاحیت منشیات کے عادی افراد کیلئے رہائش گاہ کی تعمیر کے فریم ورک کے اندر 2018ء میں 400 افراد کی دیکھ بھال سے بڑھ کر 2022ء میں 900 افراد تک بڑھ گئی ہے۔

انسداد منشیات کے مرکزی دفتر کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ فیصلہ کیا گیا کہ مختصر مدت میں صوبے خراسان رضوی میں منشیات کے عادی افراد کی دیکھ بھال کی گنجائش 6 ہزار افراد تک پہنچ جائے گی۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@