ویانا، ارنا - ویانا مذاکرات کا آٹھواں دور جاری ہے جب کہ دیگر فریقین نے اسلامی جمہوریہ ایران کے معقول اور جائز مطالبات کی بنیاد کو تسلیم کیا ہے اور اس سے مذاکرات میں پیشرفت کی امید پیدا ہوئی ہے۔

جابرانہ اور غیر قانونی امریکی پابندیوں کے خاتمے کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران اور 4+1 گروپ کے ماہرین کےدرمیان مذاکرات کا آٹھواں دور گزشتہ روز ویانا کے کوبرگ ہوٹل میں کا آغاز ہوا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کا کہنا ہے کہ اگر ویانا میں کوئی معاہدہ طے پاتا ہے تو سب سے پہلے امریکہ کو 2015 کے معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے کے طور پر پابندیاں کو اٹھائے اور پھر تصدیق کے بعد جوہری معاہدے کے دائرہ کار میں ایٹمی کارروائی کی جائے گی۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے نائب سربراہ "انریکہ مورا"  جو مشترکہ طور پر  اعلی ایرانی مذاکرات کار' علی باقری کنی' کے ساتھ مشترکہ جوہری کمیشن کی سربراہی کر رہا ہے،نے پیر کی شام صحافیوں کو بتایا کہ ویانا مذاکرات حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے صحیح راستے پر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس حوالے سے کوئی تاریخ طے نہیں کریں گے لیکن حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے چند ہفتوں تک موجودہ مذاکرات کے تسلسل کا امکان ہے۔

مورا نے مزید کہا کہ اگر ہم آنے والے دنوں اور ہفتوں میں سخت محنت کریں تو ہم مثبت نتیجہ حاصل کر سکتے ہیں۔

عالمی اداروں میں تعینات روس کے خصوصی نمائندے میخائل اولیانوف نے گزشتہ روز ویانا میں اپنے ٹوئیٹر پیج پر آٹھویں دور کے مذاکرات کی کامیابی کی توقع ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ مذاکرات کا آخری دور ہو۔

اسکائی نیوز نے بھی گزشتہ روز ویانا مذاکرات میں چین کے نمائندے وانگ کوان کے حوالے سے کہا تھا کہ ایرانی فریقین اور تین یورپی ممالک کے درمیان تنازعہ اور اختلافات کم ہو رہا ہے اور فروری 2022 سے پہلے (ایک ماہ سے بھی کم وقت میں) کسی معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے۔

قابل ذکر ہے کہ جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے آٹھواں دور کی افتتاحی نشست کا آغاز ویانا کے مقامی وقت کے مطابق، گزشتہ روز 18:00 بجے ( ایران کے مقامی وقت کے مطابق 20:30) بجے میں انعقاد کیا گیا۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@   

https://twitter.com/IRNAURDU1