ویانا، ارنا- ایران کی مذاکراتی ٹیم کے ایک قریبی ذریعے نے اعلان کیا ہے کہ جوہری معاہدے کے رکن تین یورپی ممالک ویانا مذاکرات میں صیہونیوں کے ساتھ ہم آہنگی میں تھے اور مذاکرات اور جوہری معاہدے کی بحالی کو روکنے کے لئے فریقین کے درمیان متعدد ملاقاتیں ہوئی ہیں تاکہ اس میں خلل ڈالا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے درمیان سب سے اہم مشترکہ محور مشرق وسطی میں ایران کے کردار کو مضبوط بنانے کی تشویش ہے، جو ناجائز صیہونی ریاست کی طاقت کو کمزور کرتا ہے اور تجارت میں یورپ کے اقتصادی مفادات کو کم کرتا ہے.
مثال کے طور پر اسرائیل کے وزیر اعظم کے متحدہ عرب امارات کے دورے کے ساتھ ہی ایران اور اس ملک کے درمیان رابطہ فوری طور پر بند ہوگیا تاکہ ایران کو خطے میں جگہ نہ مل سکے۔
تفصیلات کے مطابق، یہ تین ممالک مذاکرات میں اپنا تباہ کن کردار جاری رکھے ہوئے ہیں، یہاں تک کہ برطانوی سفیر نے ان ملاقاتوں میں کہا کہ وہ تازہ ترین پیش رفت کے باوجود 2015 کے معاہدے میں ایران کی واپسی کو قبول نہیں کریں گے، اور یہ کہ ایک نیا معاہدہ ہونا چاہیے۔
جب کہ ویانا مذاکرات کا مقصد جابرانہ پابندیاں ہٹانا ہے، مذاکرات کے یورپی فریق پچھلے دو ہفتوں سے مذاکراتی عمل کو موڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سینئر برطانوی، فرانسیسی اور جرمن سفارت کاروں نے گزشتہ پیر کو ایک مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں جوہری معاہدے کے نفاذ کے موجودہ مسائل میں امریکہ کے کردار کو نظر انداز کیا گیا۔
 ان تینوں ممالک کے مشترکہ بیان میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ موجودہ مذاکرات میں ایران کے مطالبات جوہری معاہدے سے آگے بڑھ چکے ہیں اور یہ بات چیت کی پیش رفت میں رکاوٹ ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے اس بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدے سے متعلق کوئی بھی بیان جس میں امریکہ کی غلطی کا ذکر نہ ہو، بیان دینے والوں کی حقیقت سے لاعلمی کا اظہار کرتا ہے۔
خطیب زادہ نے کہا کہ اگر یورپی ٹرائیکا کو ایک منصفانہ پارٹنر کے طور پر سنجیدگی سے لینا ہے، تو اسے ایک منصفانہ پارٹنر کے طور پر کام کرنا چاہیے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@