یہ بات "ابراہیم رئیسی" نے جمعرات کے روز یہ بات ہنگری کے وزیر خارجہ اور تجارت پیٹر سیارتو کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے ایران اور ہنگری کے درمیان تعلقات کی سطح تسلی بخش نہ ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے تعاون کر سکتے ہیں۔
رئیسی نے ایران اور مشرقی یورپی ممالک کے درمیان پرانے تعلقات کا پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ ممالک آزادانہ طور پر کام کریں تو انہیں سیاسی اور اقتصادی دونوں لحاظ سے فائدہ ہوگا۔
انہوں نے افغان باشندوں کی یورپی ممالک میں نقل مکانی کے حوالے سے کہا کہ ایران میں تقریباً چالیس لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں اور ان کا خیر مقدم کیا جاتا ہے، مغربی ممالک نے افغان مہاجرین کی مدد کے کئی وعدے کیے لیکن ان کی مدد نہیں کی۔
ایرانی صدر مملکت نے ایران کی طرف سے افغان مہاجرین کی امداد کو ایک انسانی اور اسلامی فریضہ قرار دیا اور کہا کہ ہم افغان مہاجرین کی حمایت کرتے ہیں چاہے وہ ایران میں رہنا چاہتے ہیں یا ایران عبور کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں نیٹو اور امریکہ کی دو دہائیوں کی موجودگی کا نتیجہ افغان عوام کا قتل، جرم، خونریزی اور بے بسی ہے، افغانستان میں امریکی موجودگی کے نتیجے میں 30 ہزار سے زائد افغان بچے معذور ہو چکے ہیں۔
انہوں نے افغانستان کی حکومت اس ملک کے لوگوں کے ذریعے چلانے پر زور دیا اور کہا کہ افغانستان پر ایک آزاد حکومت ہونی چاہیے۔
رئیسی نے دہشت گردی، منشیات اور منظم جرائم کے میدان میں ایران اور ہنگری کے تعاون کو علاقے اور دنیا کی سلامتی کے لیے کارگر قرار دیا اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران عملی طور پر دہشت گردی کا مقابلہ کرتا ہے لیکن بعض دہشت گردی کا مقابلہ برائے نام ہے۔
ہنگری کے وزیر خارجہ نے اپنی طرف سے افغانستان میں مغربی ممالک اور نیٹو کی کارکردگی پر تنقید کی اور کہا کہ بوڈاپیسٹ اب افغان تارکین وطن کے ہنگری کے بہاؤ پر فکر مند ہے۔
انہوں نے اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیرعبداللہیان کے ساتھ ایک ملاقات کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ دونوں ممالک نے ویزا کے اجراء کے لیے دونوں ممالک میں تیار کردہ ویکسین کو قبول کرنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ دونوں ممالک کے شہری دوسرے ملک کا سفر کرسکیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
اجراء کی تاریخ: 17 دسمبر 2021 - 00:10
تہران، ارنا - ایرانی صدر نے ہنگری کے ساتھ ایک مشترکہ کمیشن کے قیام کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعاملات کو فروغ دینے میں مدد ملے۔