رپورٹ کے مطابق، ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان ایک مسئلہ جو کہ جوہری توانائی ادارے کے سربراہ گروسی کے ستمبر اور دسمبر کے تہران کے دوروں کے دوران اٹھایا گیا تھا، ایران کی تجویز سے دونوں فریقین کے درمیان غلط فہمی کو دور کرنا ہے۔
ایران نے پہلے ہی سے کرج میں واقع تسا کمپلیکس کیخلاف تخریب کارانہ کارروائی میں تباہ ہونے والے کیمروں کی تبدیلی کے لیے آئی اے ای اے کی درخواست کے جواب میں، واضح طور پر کہا تھا کہ ذمہ دار سروسز کو اس وقت تک کیمروں کو تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جب تک ذمہ دار ادارے مذکورہ کیمروں پر اپنا تکنیکی اور حفاظتی معائنہ نہیں کر لیتے۔
دوسری جانب؛ ایران نے آئی اے ای اے کے اپنے اراکین کے لیے حفاظتی فرائض کو یاد دلائی کراتے ہوئے جوہری توانائی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل پر زور دیا کہ وہ ہمارے ملک کے جوہری پروگرام کے خلاف دہشت گردی اور تخریب کاری کی کارروائیوں کا ممکنہ حد تک کم سے کم جواب دیں۔
نور نیوز کے مطابق تباہ شدہ کیمروں پر جوڈیشل-سیکیورٹی تحقیقات کے اہم حصے کی تکمیل کے ساتھ ساتھ تسا کمپلیکس میں تخریب کاری کی مذمت میں آئی اے ای اے کی کارروائی اور تنصیب سے قبل ایرانی ماہرین کی جانب سے کیمروں کے تکنیکی معائنے کو قبول کرنے کی وجہ سے اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک رضاکارانہ اقدام میں عالمی جوہری ادارے کو اجازت دی ہے کہ وہ تباہ شدہ کیمروں کی جگہ نئے کیمرے لگائے۔
اہم نکتہ یہ ہے کہ؛ اس لائسنس کا اجراء کسی بھی طرح سے اسلامی مشاورتی اسمبلی کے قانون کی خلاف ورزی نہیں کرتا اور اسی قانون کے مطابق ان نئے کیمروں سے ریکارڈ کی گئی تصاویر ایجنسی کو پچھلے کیمروں کی تصاویر کی طرح فراہم نہیں کی جائیں گی اور ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم کی طرف سے تحفظ جاری رہے گا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@