تہران، ارنا- شامی وزیر خارجہ نے کہا کہ آج کی علامہ رئیسی سے ایک ملاقات میں صدر بشار اسد کے تحریری پیغام کو ان کا پیش کیا گیا جو ایران اور شام کے تعلقات کی اہمیت کی عکاسی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، ایران کے دورے پر آئے ہوئے شامی وزیر خارجہ "فیصل مقداد" نے آج بروز پیر کو اپنے ایرانی ہم منصب "حسین امیر عبداللہیان" سے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ آج ان کی ایرانی صدر سے ملاقات ہوئی اور اس موقع پر انہوں نے شامی صدر کے تحریری پیغام کو ان کے ایرانی ہم منصب کا حوالہ کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ پیغام، ایران اور شام کے تعلقات کی اہمیت کی عکاسی کرتا ہے اور اس میں ایرانی صدر کے دورہ شام کی باضابطہ دعوت بھی ہے۔

مقداد نے کہا کہ ایرانی صدر سے ان کے مذاکرات، دونوں ممالک کے درمیان اسٹرٹیجک تعلقات کی عکاسی کرتے ہیں اور ان تعلقات کا مقصد ایک روشن مستقبل کے قیام کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے جس میں دوسرے ممالک کی مداخلتوں اور سامراجی طاقتوں کے اثر و رسوخ کے بغیر خطے کی آزادی، خودمختاری اور سلامتی کی ضمانت ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ خطے کے تمام ممالک کے مفاد میں ہے کہ مشرق وسطیٰ ترقی، سلامتی کا خطہ ہو نہ کہ بیرونی ممالک کی مداخلت اور سامراجی طاقتوں کی کارروائیوں کا خطہ؛ نیز مشرق وسطی کو دہشت گردی کی حمایت کا مقام نہیں ہونا چاہیے جو ہمارے معاشروں کو تقسیم کرتا ہے۔

شام کے وزیر خارجہ نے امیر عبداللہیان کے ساتھ اپنی حالیہ بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا بہت زیادہ تبدیلوں کے پیش نظر ہم خود کو ملاقاتوں اور مشاورت سے دور نہیں کر سکتے؛ ہم نے افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

مقداد نے مزید کہا کہ افغانستان شام سے زیادہ دور نہیں ہے اور افغانستان کی صورتحال خطے کی عمومی صورتحال بالخصوص شام پر اثرانداز ہے اور امریکہ نے شام سے لاکھوں دہشت گردوں کو افغانستان میں منتقل کیا ہے۔

شامی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم امریکی اور مغربی افواج کے انخلاء کے بعد افغان قوم کی ترقی اور خوشحالی کی امید کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم افغانستان سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف سے متفق ہیں جس میں اس ملک میں تمام سیاسی اور نسلی گروہوں کی شرکت سے ایک جامع حکومت کا قیام ہے۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور افغانستان کے پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ اور معمول کے تعلقات کے قیام پر بھی غور کیا گیا۔

مقداد نے کہا کہ آج ہم نے عراق میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں بھی بات کی اور ہم امید کرتے ہیں کہ مختلف عراقی گروہ، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اس ملک سے غیر ملکی افواج کے انخلاء اور قیام سلامتی سے متعلق اقدامات کے بارے میں متفق ہوجائیں گے۔

مقداد نے شام اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان اقتصادی تعلقات کو ایران کے وزیر خارجہ اور صدر کے درمیان اپنی حالیہ گفتگو کا محور قرار دیا اور کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ایران اور شام کے درمیان اقتصادی تعلقات مزید گہرے ہوں گے۔

شامی وزیر خارجہ کے مطابق ان تعلقات میں نہ صرف دو طرفہ فریم ورک بلکہ خطے کے ممالک کا کثیرالجہتی فریم ورک بھی شامل ہونا ہوگا کیونکہ خطے کے ممالک کے درمیان حقیقی اقتصادی تعاون کا حصول بہت ضروری ہے۔

انہوں نے ویانا مذاکرات سے متعلق کہا کہ ہم ایرانی حکام کی اس معاملے اور بات چیت کو منظم کرنے کی صلاحیت پر یقین رکھتے ہیں تاکہ وہ صہیونی اور اس کے مغربی حامیوں کے جھوٹ اور اقدامات کو بے نقاب کر سکیں۔

مقداد نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام پُرامن ہے اور دوسروں کو بتانا چاہیے کہ اس حقیقت کے علاوہ کچھ بھی درست نہیں۔ جیسا کہ ایرانی حکام ماضی میں بارہا اس کی تردید کر چکے ہیں۔

شامی وزیر خارجہ نے کہا کہ مذاکرات کا مثبت نتیجہ؛ امریکہ کی اس معاہدے کی طرف واپسی ہو سکتا ہے جس سے وہ دستبردار ہو گیا تھا۔ معاہدے سے دستبردار ہونے والا ایران نہیں بلکہ امریکہ تھا اور آج اسلامی جمہوریہ ایران چاہتا ہے کہ ان مذاکرات میں غیر جوہری مسائل کو نہ اٹھایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ خطے کے تمام ممالک کے پاس میزائل ہیں اور صیہونی ریاست کے پاس بھی میزائل ہیں۔ اگر دوسرا فریق جوہری معاہدے کی واپسی کی بات کرتا ہے تو اس کا مطلب؛ مہادے میں واپسی، مذاکرات سے تعمیری نتائج نکلنے اور پابندیاں اٹھانے کا ہے اور اگر نہیں تو مذاکرات بعض فریقوں بالخصوص صیہونی ریاست کے مفاد میں ہوں گے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@