ویانا، ارنا- جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے نئے دور کا ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی کے محور سے 5 مہینوں کے تاخیر سے ویانا کوبورگ ہوٹل میں آغاز کیا گیا۔

ویانا میں تعینات ارنا نمائندے کی رپوٹ کے مطابق، اس اجلاس کا اسلامی جمہوریہ ایران اور گروپ 1+4 کے نائب وزرا اور محکمہ خارجہ کے ڈائریکٹرز برائے سیاسی امور کی سطح پر آج بروز پیر کو یورپی یونین کے ڈپٹی سیکرٹری برائے خارجہ پالیسی کے امور "انریکہ مورا" کی قیادت سے انعقاد کیا گیا۔

اس اجلاس میں نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور "علی باقری کنی" ایرانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کل رات صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایران کیخلاف غیر قانونی اور ظالمانہ پابندیوں کی منسوخی کیلئے پُختہ عزم سے مذاکرات میں حصہ لیا ہے۔

 ایران کے وفد کے اراکین سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، ملک کیخلاف امریکی ظالمانہ پابندیوں کو ہٹانے کیلئے سنجیدہ قدم اٹھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

نائب وزیر خارجہ برائے سیاسی امور نے امید ظاہر کی کہ یہ مذاکرات ان پابندیوں کو ہٹانے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مقصد کو حاصل کرنے میں موثر کردار ادا کریں گے۔

باقری کنی نے گزشتہ روز کے دوران میں بھی چین اور روس کے اعلی سفارتکاروں سمیت یورپی یونین کے ڈپٹی سیکرٹری برائے خارجہ پالیسی کے امور سے ملاقاتیں کیں۔

 نیز ویانا مذاکرات میں شریک روسی وفد کے سربراہ "میخائیل اولیانوف" جو ویانا کی بین الاقوامی تنظیموں میں روس کے مستقل مندوب اور سفیر ہیں، نے بھی ویانا مذاکرات کا از سر نو آغاز اور مفاہمت کیلئے فضا کو مثبت قرار دے دیا۔

واضح رہے کہ باقری کنی نے گزشتہ ہفتے کے دوران میں بھی اس بات پر زور دیا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، ویانا مذاکرات میں پابندیوں کی منسوخی پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور امریکہ کے پاس جوہری معاہدے سے متعلق حقیقت کو تسلیم کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے۔

نیز جوہری معاہدے کے تین یورپی اراکین نے  زشتہ ہفتےکے دوران، بین الاقوامی جوہری توانائی  ادارے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ نیک نیتی کیساتھ ایران جوہری معاہدے کی بحالی پر ویانا مذاکرات میں حصہ لیں گے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@