یہ بات علی باقری کنی جنہوں نے ایک اعلی سطحی وفد کی قیادت میں ویانا کے دورے پر ہے، نے اتوار کے روز روس اور چین کے سینئر مذاکرات کاروں کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل "انریکہ مورا جو مشترکہ کمیشن کے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔ کے ساتھ ملاقات کے بعد ارنا کے نمائندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ایران غیر قانونی اور سخت پابندیاں ہٹانے کے لیے پختہ ارادے کے ساتھ ویانا کے جوہری مذاکرات میں حصہ لے گا۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے نئے دور کے آغاز سے قبل ہم نے مذاکرات میں شامل بعض فریقوں سے مشاورت کی۔ کل اور آج ایرانی ماہرین کے وفود نے روسی اور چینی ماہرین کے وفود سے مفید ملاقاتیں کیں۔ آج بھی روس اور چین کے سفیروں نے مجھ سے ملاقات کی۔
باقری کنی نے مزید کہا کہ ان ملاقاتوں میں ہم نے 29 نومبر کو ایران اور 4+ 1 گروپ کے درمیان شروع ہونے والے مذاکرات کے نئے دور کی تیاری کیلیے روسی اور چینی فریقوں کے ساتھ مختلف اور مفید بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران غیر قانونی اور جابرانہ پابندیوں کو ہٹانے کے لیے ایک مضبوط ارادے اور مکمل تیاریوں کے ساتھ مذاکرات میں داخل ہو رہے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وفد کے ارکان نے ایرانی عوام کے خلاف غیر قانونی اور جابرانہ امریکی پابندیوں کو ہٹانے کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کے اس عزم اور سنجیدگی کو ظاہر کیا۔
نائب وزیر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ یہ مذاکرات ان پابندیوں کو ہٹانے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مقصد کے حصول میں موثر کردار ادا کریں گے۔
ویانا میں مذاکرات کے نئے دور کی مدت کے بارے میںباقری نے کہاکہ مذاکرات کے اس دور میں، بنیادی توجہ اور ترجیح پابندیوں کو ہٹانے کا مسئلہ ہو گا، اور یقینی طورپر ، مذاکرات کے اس دور کی مدت کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1