ان خیالات کا اظہار "عباس دانشور حکیمی میبدی" نے آج بروز ہفتے کو ارنا نمائندے کیساتھ ایک خصوصی انٹرویو کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران پاکستان ترقیاتی مالیاتی ادارہ 2007 میں دونوں حکومتوں کی مشترکہ سرمایہ کاری سے قائم کیا گیا تھا۔
دانشور نے کہا کہ یہ انسٹی ٹیوٹ تجارتی شہر کراچی میں واقع ہے اور صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں اس کی ایک شاخ ہے، جو 14 سال سے زائد عرصے سے پاکستان کے مرکزی بینک کی نگرانی میں ہمیشہ منافع بخش رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک اس انسٹی ٹیوٹ کی اہم سرگرمی پاکستان میں قائم صنعتی اور تجارتی اکائیوں کو فکسڈ کیپیٹل اور ورکنگ کیپیٹل کی شکل میں مالی سہولیات فراہم کرنا تھی اور حال ہی میں اس نے اپنے پروڈکٹ پورٹ فولیو میں دونوں ممالک کے تاجروں اور سرمایہ کاروں کے لیے مشاورتی خدمات شامل کی ہیں۔
دانشور نے کہا کہ دونوں ممالک کی کل آبادی 300 ملین سے زائد ہے جو کہ یورپی یونین کی آبادی کے 60 فیصد کے برابر ہے، اس لیے یہ دونوں ممالک کے تاجروں اور سرمایہ کاروں کیلئے ایک بہت اچھی مارکیٹ ہے، جو مختلف وجوہات کی بنا پرا سے نظر انداز کیا گیا ہے لہذا؛ خصوصی اور تجارتی نمائشوں کے انعقاد کے ساتھ ساتھ اقتصادی وفود کے تبادلے سے دونوں ممالک کی مارکیٹ کو متعارف کرانے میں مددگار ثبات ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایران اور پاکستان کے مالیاتی ترقیاتی ادارے میں اس سلسلے میں قابل قبول کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ تجویز ہے کہ یہ ادارہ ایران اور پاکستان کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا رکن بن جائے؛ اس ادارے میں قابل ماہرین کی موجودگی کی وجہ سے، ہم دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو آسان بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ بینکاری نظام پر پابندیوں کے مسائل کو حل کرکے دونوں ممالک کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے تمام دستیاب امکانات کا استعمال کیا جاسکے گا اواور اس ادارے کی پاکستان میں موجودگی سے دونوں ممالک کے مشترکہ بینک کے قیام کا امکان بھی کوئی دور کی بات نہیں ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران- پاکستان اقتصادی کمیشن کے اگلے اجلاس کا دسمبر کے اوسط میں انعقاد کیا جائے گا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@