نیویارک، ارنا- اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کے مشیر نے ایران کیخلاف صہیونی ریاست کے الزمات کے رد عمل میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کیخلاف جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگانا، صہیونی ریاست کا فلسطینی عوام کیخلاف اپنے جرائم کو چھپانے کا معمول کا طریقہ ہے۔

ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے ایک سفارتکار "حیدر علی بلوچی" نے آج بروز منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس کی پہلی کمیٹی کے موقع پر صہیونی ریاست کا ایران کیخلاف الزامات لگانے کے رد عمل میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ کوئی بھی جھوٹ اور من گھرٹ بحران عوام سے اس ریاست کی مجرمانہ، جنگجو اور توسیع پسندانہ نوعیت کو نہیں چھپا سکتا؛ جس طریقے سے یہ ریاست پچھلے 70 سالوں سے چل رہی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت کار نے زور دے کر کہا کہ یہ صہیونی ریاست ہے جو کھلے عام بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتی ہے؛ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتی ہے اور فلسطینی عوام اور مقبوضہ علاقوں کے عرب باشندوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہے۔

بلوچی نے کہا کہ ان اقدامات کے نتیجے میں فلسطینی عوام اپنی زمین اور جائیداد کے حق سے محروم ہیں اور انہیں زبردستی بے گھر کر کے دہشت گردی، دھمکی اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان کا حق خود ارادیت ان سے چھین لیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وبا سے دوچار بین الاقوامی برادری کی صورتحال کے باوجود صہیونی ریاست اس موقع سے فائدہ اٹھا رہی ہے تا کہ وہ دیگر علاقوں پر اپنے قبضے کا سلسلہ جاری رکھے اور فلسطین کے دیگر حصوں میں فوجی قبضہ قائم کرنے کے لیے بستیاں قائم کرے۔

بلوچی نے کہا کہ ایسے حالات میں غزہ کی پٹی کا مسلسل محاصرہ خطے میں انسانی بحران کو مزید بڑھا دے گا اور فلسطینی عوام کے حالات زندگی کو مزید مشکل بنا دے گا۔

انہوں نے کہا کہ یقینا صہیونی ریاست نے نہ صرف فلسطین کی سرزمین پر قبضہ کیا ہے بلکہ پڑوسی ممالک کی سرزمین پر بھی قبضہ کر رکھا ہے اور یہ سب کچھ ظاہر کرتا ہے کہ صہیونی ریاست کی تاریخ جارحیت سے بھری ہوئی ہے جبکہ وہ بین الاقوامی ترس کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے مذموم اور جھوٹے پروپیگنڈے کر رہی ہے۔

 بلوچی نے کہا کہ صہیونی ریاست نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے لیے بین الاقوامی قوانین کی بھی نافرمانی کی ہے اور عالمی برادری کے مطالبات کے باوجود نہ صرف کسی معاہدے کو تسلیم کیا ہے بلکہ ایران کی حکمت عملی سے جوہری ہتھیاروں سے پاک مشرق وسطی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ حائل کی ہے۔

ایرانی سفارتکار نے کہا کہ صہیونی ریاست کے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار خطے کے تمام ممالک اور عدم پھیلاؤ کے لیے سب سے زیادہ سنگین سیکورٹی خطرہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاہم صہیونی ریاست، ایران کی روایتی صلاحیتوں اور پُرامن پروگرام جو کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی مکمل نگرانی میں ہے کو علاقائی استحکام کے لیے ایک چیلنج کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

بلوچی نے اس بات پر زور دیا کہ یہ علاقائی استحکام، خاص طور پر صہیونی ریاست کے ایٹمی ہتھیاروں اور دیگر ایٹمی تنصیبات کے لیے اہم خطرے سے توجہ ہٹانے کے لیے ایک منافقانہ اقدام ہے جو کسی بین الاقوامی نگرانی سے دور ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@