رپورٹ کے مطابق، علامہ "سید ابراہیم رئیسی" نے اپنے دورے تاجکستان کے دوسرے دن میں آج بروز جمعہ کو قازقستان کے صدر "قاسم توقایف" سے ملاقات اور گفتگو کی۔
اس موقع پر انہوں نے افغان تبدیلیوں کو تمام علاقائی ممالک کے درمیان ایک مشترکہ چیلنج اور مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے مشکلات صرف تمام سیاسی اور نسلی گروہوں کی شرکت سے ایک جامع حکومت کا قیام جو ملک میں امن اور استحکام برقرار کر سکے، سے حل ہوجائیں گے؛ نیز اس حوالے سے افغانستان کے اندرونی معاملات میں غیرملکیوں کو مداخلت کی اجازت نہیں دینی ہوگی۔
علامہ رئیسی نے کہا کہ ایران، جوہری مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے لیکن جیسا کہ پہلے بھی کہا گیا ہم مذاکرات کرنے کیلئے مذاکرات کے درپے نہیں ہیں اور ان مذاکرات سے تعمیری اور حتمی نتیجہ نکال ہونا چاہیے۔
اس موقع پر قازستان کے صدر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک ایران سے مختلف شعبوں بالخصوص اقتصادی میدان میں تعلقات بڑھانے کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ چابہار بندرگاہ پر مبنی مواصلات اور راہداری لائن ایران اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کی ترقی کا مرکز بن سکتی ہے۔
قاسم توقایف نے کہا کہ ہم افغانستان سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف سے اتقاف کرتے ہیں اور ہمارا عقیدہ ہے کہ افغانستان کے مشکلات صرف تمام سیاسی اور نسلی گروہوں کی شرکت سے ایک جامع حکومت کا قیام جو ملک میں امن اور استحکام برقرار کر سکے، سے حل ہوجائیں گے۔
واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے 21 ویں اجلاس کا آج بروز جمعہ کو اس تنظیم کے 12 مستقل اور مبصرکن کے سربراہوں بشمول اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مملکت کی شرکت سے تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ میں انعقاد کیا گیا۔
اس علاقائی اجلاس جو تاجکستان کی میزبانی میں انعقاد کیا جا رہا ہے، میں تاجکستان کے صدر سمیت کرغیزستان، قازقستان، بیلاروس، پاکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے سربراہوں نے حصہ لیا ہے۔ نیز روس، چین، بھارن اور منگولیا کے صدور نے اس اجلاس میں ورچوئل حصہ لیا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@