رپورٹ کے مطابق ایڈمیرل "علی شمخانی" نے آج بروز اتوار کو ایران کے دورے پر آئے ہوئے عراقی وزیر اعظم "مصطفی الکاظمی" سے ملاقات اور گفتگو کی۔
اس موقع پر انہوں نے حالیہ دنوں میں بغداد میں منعقدہ عراق کی حمایت کے علاقائی اجلاس کی حکمت عملی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ خطی ممالک کو بغیر خطی ممالک کی مداخلت کے علاقائی تعاون پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔
شمخانی نے عراقی علاقے کردستان میں دہشتگرد گروہوں کی نقل و حرکت میں اضافے پر اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایران اور عراق کی سرحدوں کی سلامتی کیلئے انتہائی خطرناک قرار دے دیتے ہوئے عراقی حکومت سے ان دہشتگرد گروہوں کو جلد از جلد اس ملک سے نکالنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے بعض خطی ممالک کیجانب سے ناجائز صہیونی ریاست سے تعاون کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کاروائیاں، خطے میں امریکی قومی سلامتی کے نئے نظریے کے تحت کی جاتی ہیں جو نہ صرف سلامتی اور استحکام میں معاون ثابت ہوں گی بلکہ بحران میں مزید اضافہ ہونے سمیت خطے میں عدم تحفظ کا باعث ہوگا۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری نے کہا کہ افغانستان پر 20 سالہ تباہ کن امریکی قبضے نے ثابت کیا کہ خطے میں امریکی موجودگی اور مداخلت کے نتیجے میں عدم استحکام، عدم تحفظ اور خطے کے لوگوں کو شدید مادی اور روحانی نقصان کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔
شمخانی نے کہا کہ خطے کی اقوام نے خطے میں امریکی موجودگی کو ختم کرنے کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہداء کے عظیم مزاحمتی رہنما جنرل قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس کے قتل اور اس میں ملوث مجرموں کو سزا دینا، ایران اور عراق اور مزاحمتی محاذ کی دو اقوام کے مطالبات میں سرفہرست ہیں اور اس مطالبے کو دونوں ممالک کے تعاون سے عملی جامہ پہنانا ہوگا۔
انہوں نےتہران- بغداد کے مابین طے پانے والے معاہدوں کے بھر پور نفاذ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ممالک سے ہمہ جہتی تعاون کا فروغ، نئی ایرانی حکومت کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں ہے۔
دراین اثنا عراقی وزیر اعظم نے دہشتگردوں بالخصوص داعش کیخلاف مقابلہ کرنے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے کلیدی کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عراقی حکومت اور عوام، عراق کی مشکل صورتحال میں ایرانی حکومت، عوام اور مسلح افواج کی قربانیوں اور ہمہ جہتی تعاون کو کبھی نہیں بھولیں گے۔
الکاظمی نے کہا کہ عراقی عوام اور حکومت، اسلامی جمہوریہ ایران کی انتہایی قابل قدر مدد کی بدولت، مشکل حالات میں بدستور ایرانی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
عراقی وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے اداروں کے درمیان مسلسل تعاون کو مختلف جہتوں میں عراق اور ایران کے تعلقات کے فروغ میں مزید تیزی لانے میں مددگار قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک، علاقائی ممالک کے درمیان مزید تعاون و نیز خطے کے استحکام میں خلل ڈالنے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کیلئے اپنی تمام سیاسی اور سلامتی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے پر تیار ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے دورے پر آئے ہوئے عراقی وزیر اعظم نے اس سے پہلے ایرانی صدر مملکت علامہ سید ابراہیم رئیسی سے ملاقات اور گفتگو کی۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@