ارنا کے مطابق، گزشتہ نصف صدی کے دوران ، دونوں ممالک کے درمیان ہمیشہ آگے بڑھتے رہے ہیں اور چین اور ایران نے مختلف چیلنجوں کے باوجود ان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں اس کی ایک مثال گزشتہ روز ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی کے نام سے چینی صدر "شے جین پنگ" کا پیغام ہے جس میں انہوں نے حکومت اور عوام کیجانب سے باہمی سفارتی تعلقات کی 50 ویں سالگرہ پر ایرانی حکومت اور عوام کو پر مباردکباد دیتے ہوئے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کی مضبوطی پر تیاری کا اظہار کرلیا۔
ان کے پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ نصف صدی میں، سیاسی تعلقات کے قیام کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی مسلسل ترقی سمیت دونوں قوموں کے درمیان دیرینہ دوستی گہری ہوئی ہے۔
پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے قیام کے بعد فریقین کا سیاسی اعتماد مزید مستحکم ہوا ہے اور مختلف شعبوں میں عملی تعاون نے پائیدار ترقی حاصل کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوویڈ 19 کے پھیلنے کے بعد ، چین اور ایران نے ایک بحری جہاز میں سوار افراد جیسا ایک دوسرے کی مدد کی۔
چینی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک، اسلامی جمہوریہ ایران سے تعلقات کے فروغ کی انتہائی اہمیت دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ سیاسی تعلقات کی 50 ویں سالگرہ کے اعزاز میں دیرینہ دوستی کو گہرا کرنے، دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے، جامع اسٹریٹجک شراکت داری تعلقات کے تصور کو تقویت دینے اور دونوں ممالک اور قوموں میں خوشحالی لانے کیلئے تیار ہیں۔
چینی صدر نے ایران میں امن، خوشحالی اور عزت کی خواہش کرتے ہوئے کہا کہ "ایران- چین دوستی زندہ باد"
شاہراہ ریشم ، چین اور ایران کے درمیان تاریخی تعلقات کا محور
شاہراہ ریشم کے دور سے ایران کے چین کے ساتھ تاریخی تعلقات کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس وقت کا چینی حکمران 'جنگ چیان ' تھا جنہوں نے 119 قبل مسیح میں سلک روڈ کا افتتاح کر کے ایران کے ساتھ براہ راست رابطہ قائم کیا۔ تب سے ایران اور چین کے تعلقات مسلسل جاری ہیں لیکن اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد یہ تعلقات زیادہ سنجیدہ مرحلے میں داخل ہو گیا۔
ایرانی انقلاب کی کامیابی کے ساتھ تہران اور بیجنگ کے درمیان تعاون کا فروغ
ایران میں اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد چین اور ایران کے تعلقات میں ایک نیا باب کھل گیا۔
ایران کے صدور بشمول آیت اللہ خامنہ ای ، ہاشمی رفسنجانی ، سید محمد خاتمی ، محمود احمدی نژاد ، اور حسن روحانی، سب نے چین کا دورہ کیا ہے۔
اور دوسری طرف سے چین کے صدور' «یانگ شانگ کون»، «جیانگ زمین»، «هو جینتائو» و «شی جین پینگ» نے بھی بالترتیب ایران کا دورہ کیا ہے۔
دونوں ممالک کے اعلی نمائندوں کے درمیان سفارتی تعلقات سے دوطرفہ تعلقات کے بہتر مستقبل کی علامت ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان تزویراتی تعلقات کی بحالی
جنوری 2016 میں چینی صدر شی جن پنگ کے تہران کے دو روزہ سرکاری دورے کے اختتام پر اسلامی جمہوریہ ایران اور چین نے دو طرفہ تعلقات اور علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے تمام شعبوں میں ایک جامع معاہدے"جامع اسٹریٹجک شراکت داری" تک پہنچنے کا اعلان کیا۔
ایران اور چین کے درمیان 25 سالہ جامع تعاون دستاویز
تہران اور بیجنگ کی طرف سے تعلقات کو مضبوط کرنے کی ایک اور کوشش 27 مارچ 2021 کو ایران اور چین کے درمیان 25 سالہ تعاون کے جامع پروگرام پر دستخط تھے۔
دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے وزارت خارجہ میں چین اور ایران کے درمیان درمیانے اور طویل المدتی تعاون کو جاری رکھنے کے لیے اس دستاویز پر دستخط کیے۔
سیاسی اور معاشی ماہرین کے مطابق اس دستاویز پر دستخط کرنا مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی ترقی کا ایک نیا باب کھولے گا۔
ایک بیلٹ - ایک سڑک کا منصوبہ اور ایران کا اہم کردار
چین نے 2013 میں "ایک بیلٹ - ایک سڑک" کے منصوبے کو پیش کیا جو اب تک سب سے بڑا اقتصادی منصوبہ ہے جس میں 900 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران طویل عرصے سے اس پروگرام میں فعال طور پر شامل ہے تاکہ ایران اب ون سڑک- ون بیلٹ منصوبے کے نفاذ کے لیے ایک اہم راستہ اور راہداری بن گیا ہے۔
چین ایران سے تیل ، معدنیات اور کیمیکلز کے سب سے بڑے درآمد کنندگان میں سے ایک ہے۔
چین نے ہمیشہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی حمایت کی ہے اور بار بار امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف غیر مشروط طور پر پابندیاں ختم کرے۔
کورونا وبا نے دونوں ممالک کے لیے درپیش تمام چیلنجوں اور مسائل کے باوجود تہران اور بیجنگ کے درمیان تعلقات کو بھی مضبوط کیا۔
انہوں نے کہا ایران میں 18 جون کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں علامہ ابراہیم ریسی کی فتح کے بعد چینی حکومت نے نئی حکومت کے منتخب ہونے پر مثبت ردعمل کا اظہار کرکے حمایت کی۔
اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@