یہ بات سعید خطیب زادہ نے اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ میں لکھی۔
انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ امریکہ اس سادہ حقیقت کو انکار کرتا ہے کہ "زیر حراست افراد سےمتعلق ایک معاہدہ طے پایا گیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ نے گزشتہ روز کہا کہ جب ایران میں اقتدار کی منتقلی کا دور ختم ہو گئے، ہم ویانا مذاکرات کے تسلسل کے لئے تیار ہوں گے۔
امریکی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم مذاکرات جاری رکھنے کے لئے تیار تھے، لیکن ایرانیوں نے اپنے ملک میں حکومت کی تبدیلی کی وجہ سے مزید وقت طلب کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایرانی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ سید عباس عراقچی نے بھی امریکی محکمہ خارجہ کے بیانات کے چند گھنٹے بعد ٹوئیٹر میں کہا کہ ویانا مذاکرات کو ایران میں نئی حکومت کا انتظار کرنا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہاکہ یہ واضح ہے کہ ویانا مذاکرات کو ایران میں نئی حکومت کا انتظار کرنا ہوگا اور یہ کسی بھی جمہوریت کا تقاضا ہے۔
ایرانی سفارتکار نے بتایا کہ ریاستہائے متحدہ اور برطانیہ کو یہ سمجھنا چاہئے اور ایک انسانی تبادلے (قیدیوں کے تبادلے) اور جوہری معاہدے کے درمیان فرق ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ سیاسی مقاصد کے بہانے کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا روکنا تبادلہ اور معاہدے کے نقصان کا سبب بنے گا۔
جوہری مذاکرات میں ایرانی وفد کے سربراہ نے مزید کہاکہ اگر امریکہ اور برطانیہ معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو نبھائیں تو ہر طرف سے 10 قیدیوں کو کل رہا کیا جاسکتا ہے۔
اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1