تہران، ارنا- ایران جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کا چھٹے دور کے مذاکرات کی سمری پیش کرنے کیلئے ویانا کے گرانڈ ہوٹل میں انعقاد کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق اس اجلاس کی قیادت یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے نائب سربراہ "انریکہ مورا" کرتے ہیں اور نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور "سید عباس عراقچی" بھی ایرانی وفد کی سربراہی کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے ایران اور 1+4 گروہ کے درمیان جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاسوں کا یکم اپریل سے ویانا میں آغاز کیا گیا اور اب تک ان مذاکرات کے چٹھے دور کا انعقاد کیا گیا ہے۔

ویانا میں منعقدہ جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے حالیہ اجلاس کے دوران، وفود نے مذاکرات میں پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے کیلئے اپنے پختہ عزم کا اظہار کرلیا تا کہ باقی تصفیہ طلب امور کو بھی حل کیا جاسکے ۔

واضح رہے کہ ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان 13 سالوں کے دوران مذاکرات کے بعد 14 جون 2015ء کو یہ معاہدہ طے پایا گیا اور اس کے ہفتے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرداد نمبر 2231 کو جوہری معاہدے کا ضم کردیا گیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور جوہری معاہدے کے خلاف پرانے الزامات کو دہرا کر 8 مئی 2018ء کو اس معاہدے سے امریکی علیحدگی کا اعلان کردیا تھا۔

دوسری طرف یورپی فریقین نے اپنے جوہری وعدوں پر بھر پور طریقے سے عمل نہیں کیا اور ایران کیساتھ تجارتی لین دین کو قانونی طریقے سے جاری رکھنے کیلئے یورپ کا مالیاتی نظام انسٹیکس کا بھی پوری طرح نفاذ نہیں کیا گیا۔

لہذا ایران نے یورپی فریقین کی وعدہ خلافی کی وجہ سے اپنے جوہری وعدوں کی کمی لائی۔

جوبائیڈن نے، انتخابات میں جیتنے سے پہلے ایران جوہری معاہدے میں از سرنو شمولیت کا وعدہ دیا تھا۔

ماہرین کا عقیدہ ہے کہ جب تک ایران، جوہری وعدوں پر پوری طرح عمل نہ کرے تو امریکہ ایران کیخلاف پابندیوں کو نہیں اٹھایا جائے گا۔

تا ہم ایرانی وزیر خارجہ "محمد جواد ظریف" نے کہا ہے کہ پابندیوں کی منسوخی اور ایران کیجانب سے جوہری وعدوں میں واپسی کیلئے وقت کا تقاضا نہیں ہے اور بائیڈن تین ایگزیکٹو آرڈرز کے ساتھ پابندیاں ختم کرسکتے ہیں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@