یہ بات ڈاکٹر بہرام صلواتی نے اتوار کے روز ارنا کے نمائندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2018 کے بعد سے انٹرنیٹ بزنس (اسٹارٹاپس) میں پیدا ہونے والی چھلانگ، دنیا کی 400 معزز اور اعلی یونیورسٹیوں کے تقریبا 2000 ایرانی ماہرین اور گریجویٹس کی وطن واپسی کا باعث ہوگئی ہے۔
صلواتی نے بتایا کہ گذشتہ ایک دہائی سے اب تک ، پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں طلباء کی تعلیمی امیگریشن کا رجحان یکسان رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پچھلے تین سالوں کے دوران ، سابق امریکی صدر کی پالیسیوں، زر مبادلہ کی قیمت میں اضافے اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے بیرونی ممالک میں طلباء کی تعلیمی امیگریشن رک گئی ہے یا بہت سارے معاملات میں بہت کمی ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پچھلے تین سالوں کے دوران ، سابق امریکی صدر کی پالیسیوں، زر مبادلہ کی قیمت میں اضافے اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے بیرونی ممالک میں طلباء کی تعلیمی امیگریشن رک گئی ہے یا بہت سارے معاملات میں بہت کمی ہوئی ہے۔
صلواتی نے بتایا کہ اس دہائی میں طلباء کی امیگریشن کی سطح 50ہزار افراد تھی جبکہ پچھلی دہائی میں یہ 100٪ اضافے کے ساتھ 25ہزار افراد سے 50 ہزار افراد تک پہنچی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سنہ2000 سے طلباء کی امیگریشن کی سطح تقریبا 17000 افراد پر مبنی تھی ، 2008 میں 33ہزار افراد تک پہنچ گئی جس کا مطلب ہے کہ جس میں تقریبا دوگنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@