پاکستانی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "محمد جواد ظریف" اور "شاہ محمود قریشی" نے آج بروز منگل کو تاجکستان میں منعقدہ نویں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے موقع پر ایک ملاقات میں مختلف مسائل پربات چیت کی۔
اس ملاقات میں دونوں فریقین نے باہمی تعلقات کی تازہ ترین صورتحال، مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کا فروغ، علاقے میں قیام امن اور استحکام اور دیگر باہمی دلچسبی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلام آباد کیلئے اسلامی جمہوریہ ایران سے گہرے قریبی تعلقات اور تعاون، انتہائی اہم ہے اور وہ ان برادرانہ تعامل کو تاریخی، جغرافیائی اور باہمی مفادات کی جڑ سمجھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان کے متعلقہ اداروں کے مابین تعلقات کی ترقی نے دوطرفہ تعاون کی توسیع کی راہ ہموار کردی ہے؛ اس کے علاوہ، دونوں ممالک کے درمیان بہت سارے مواقع موجود ہیں جن کا تجارتی اور معاشی تعلقات کو گہرا کرنے کیلئے استعمال کرنا ہوگا۔
قریشی نے پاکستان کے علاقائی موقف بالخصوص مسئلے کشمیر سے متعلق پاکستانی موقف کی اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کردیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی بازاروں کے قیام سے ایران اور پاکستان کے مفادات کی فراہمی ہوگی۔
انہوں نے ظریف کیجانب سے دورہ ایران کی دعوت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تعاون کے فروغ اور علاقے میں قیام امن اور استحکام کیلئے باہمی مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا۔
قریشی نے افغانستان کی تبدیلیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں پائیدار قیام امن کیلئے افغان انٹرا ڈائیلاگ سے مثبت نتایج نکلنے کی ضرورت ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ 15 ممالک بشمول ایران، افغانستان، تاجکستان، پاکستان، چین، روس، بھارت، قازقستان، کرغزستان، ترکمانستان، ازبکستان، ترکی، آذربائیجان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات، ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے اراکین ہیں؛ امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا، ڈنمارک، مصر، فرانس، فن لینڈ، جرمنی، عراق، اٹلی، جاپان، ناروے، پولینڈ، اسپین، سویڈن اور برطانیہ بھی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کی حمایت کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس 2011ء سے 2019ء تک استنبول، کابل، الماتی، بیجنگ، اسلام آباد، امریتسر اور باکو میں انعقاد کیا گیا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@