انہوں نے مزید کہا کہ جب امریکہ عملی طور پر ایران کیخلاف پابندیوں کا خاتمہ دے تب سب کچھ صحیح راستے پر ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر "حسن روحانی" نے منگل کے روز سوئٹزرلینڈ کے صدر "گای پارملین" کیساتھ ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقتصادی اور مالی کمیٹیوں کی مزید سرگرمی، جو دونوں ممالک کے مابین معاشی تعاون کی سطح کو بہتر بنانے کے مقصد سے تشکیل دی گئی ہے، تہران- برن تعاون کو ایک مناسب مرحلے تک بڑھایا جاسکتا ہے۔
صدر روحانی نے تہران اور برن کے درمیان اچھے تعلقات کو تاریخی قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اعلی باہمی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مشترکہ تعاون کے روڈ میپ کے فریم ورک کے اندر اور پہلے سے کہیں زیادہ ان اچھے تعلقات کی ترقی، ضروری ہے۔
انہوں نے پابندیوں کے باوجود، مختلف شعبوں بشمول سیاسی، اقتصادی، ثقافتی، نقل و حمل، سائنس اور ٹیکنالوجی اور صحت کے میدان میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی سطح کو قابل قبول قرار دیتے ہوئے ایران میں سوئس کمپنیوں کی سرگرمیوں کی راہ میں آسانی لانے کی کوششوں کا ذکر کیا۔
صدر روحانی نے سوئس مالیاتی نظام کی موثر کارکردگی سے متعلق ضروری اقدامات اٹھانے اور امریکی سابق انتظامیہ میں معطل کیے گئے مشترکہ معاہدوں کے از سر نو نفاذ کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے ایران کیخلاف امریکی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کی شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صرف عقل اور احترام پر مبنی طریقوں سے مشکلات پر قابو پاسکیں گے۔
ایرانی صدر نے جوہری معاہدے میں نئے موضوعات کی شمولیت کو غیر ممکن اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے خلاف قرار دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ جوہری معاہدے سے متعلق ایران کا موقف واضح ہے اور اس معاہدے کے تحفظ کا واحد راستہ ایران کیخلاف امریکی پابندیوں کا عملی طور پر خاتمہ اور اس میں امریکہ کی واپسی ہے۔
ایرانی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ جب امریکہ عملی طور پر ایران کیخلاف پابندیوں کا خاتمہ دے تب سب کچھ صحیح راستے پر ہوگا۔
انہوں نے یمنی بحران کے خاتمے کی ضرورت و نیز علاقے میں قیام امن اور استحکام کی اہمیت پر زور دیا۔
اس موقع پر سوئس صدر نے بین الاقوامی میدان میں موجودہ صورتحال کو تمام فریقین کیلئے اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کا ایک موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوئٹزرلینڈ اس حوالے سے کسی کوشش سے دریغ نہیں کرے گا۔
انہوں نے یمن میں قیام امن کی واپسی اور علاقائی تعاون پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا خطے میں اہم کردار حاصل ہے اور وہ دیگر ملکوں سمیت یورپی یونین کے تعاون سے یمن میں قیام امن کی واپسی کی مدد کر سکتا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@