تفصیلات کے مطابق، "اسرائیل اور غداروں کی نفرت" کے اجلاس کا پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں جرنلسٹ کلب کے زیر اہتمام فلسطین کی حمایت کے سلسلے میں فاؤنڈیشن کے تعاون سے انعقاد کیا گیا جس میں پاکستانی سیاسی ، مذہبی اور سول کارکنوں نے شرکت کی۔
تقریر کرنے والوں نے فلسطینی عوام کے خلاف القدس شریف میں قابض افواج کے جبر کو نظرانداز کرنے اور ناجائز صہیونی ریاست کے ساتھ دوستی شروع کرنے کے عرب اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے حامی ان کے مفادات کے تحفظ کے لئے پاکستان سمیت خطے میں سازشیں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ متحدہ عرب امارات اور بحرین کی بادشاہت کے ذریعہ تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے عوامی ذہن کا رخ موڑ سکے۔
پاکستان کی 35 سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے اتحاد ، قومی یکجہتی کونسل کے نائب سیکرٹری جنرل "ثاقب اکبر" نے کہا کہ صہیونیوں نے مقبوضہ علاقوں میں ایک جعلی حکومت قائم کی ہے جو پورے مشرق وسطی اور عالمی سلامتی کے لئے صرف عدم تحفظ اور عدم استحکام کا باعث بنے گی۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ بیت المقدس میں غداروں کی صفوں میں شامل ہونے کے لئے فلسطینی مزاحمت کی حمایت کرنے والے دوسرے ممالک کو حکم دینے کی کوششیں تیز ہوگئیں اور پاکستان بھی اس سے مستثنیٰ نہیں تھا۔
اکبر نے مزید کہا کہ اسرائیل کی نفرت اور غداروں کی مزمت کی تحریک پاکستان کے مختلف شہروں میں جاری رہے گی اور آنے والے دنوں تک صیہونیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے خلاف متعدد ریلیاں اور اجتماعات منعقد کیے جائیں گے۔
بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی سابق ممبر فرح عظیم شاہ نے اس پروگرام میں کہا کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین نے صہیونیوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے ساتھ عملی طور پر فلسطینیوں کے خلاف مظالم اور اس سرزمین پر غاصبوں کے ناجائز اقدامات کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی توسیع پسندانہ موقف صرف فلسطین کے مقبوضہ علاقوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ وہ شام اور لبنان کی سرزمین پر بھی قبضہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس مذموم مقصد کو حاصل کرنے کے لئے خطے کے عرب ان میں شامل ہوگئے ہیں۔
پاکستان یوتھ موومنٹ کے سربراہ عبداللہ گل نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین نے صہیونی محاذ میں شامل ہوکر خلیج فارس کے خطے کی سلامتی اور استحکام کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور انہیں اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنا چاہئے۔
یاد رہے کہ پاکستانی وزیر اعظم نے گزشتہ مہینے متحدہ عرب امارات کے بعد بحرین کے صہیونیوں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کسی بھی کوشش فلسطینی عوام کی شدید مخالفت کا سامنا ہوگی اور ہم اس ملک کے مظلوم عوام کی امنگوں اور حمایت کے خلاف فیصلے نہیں کرسکتے اور فلسطینیوں کے مسئلے کے حل کی حمایت جاری رکھیں گے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
اجراء کی تاریخ: 29 ستمبر 2020 - 12:22
اسلام آباد، ارنا - پاکستانی سیاسی اور مذہبی شخصیات نے صیہونیوں سے تعلقات کو معمول پر لانے کے خلاف ملک گیر مہم کی جاری رکھنے پر زور دیا اور متنبہ کیا ہے کہ پاکستان سمیت خطے میں صہیونی مفادات کے تحفظ کی سازشیں عروج پر پہنچ گئی ہیں۔