تفصیلات کے مطابق، "واسیلی نبنزیا" نے جمعرات کے روز اپنے خط میں کہا کہ ہمیں قرارداد نمبر 2231 کی شق نمبر 11 کے مطابق اسنیپ بینک میکنزم کے نفاذ سے متعلق امریکی کوششوں سے شدید خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس حوالے سے امریکی کوششوں کو غیر قانونی سمجھتے ہیں کیونکہ امریکہ 2018ء میں اس معاہدے سے باضابطہ طور پر علیحدہ ہوگیا۔
روسی مندوب نے کہا کہ امریکہ نے کئی بار جوہری معاہدے اور سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2231 کیخلاف ورزی کی ہے لہذا اسے سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2231 کی شق نمبر 11 کے استعمال کی کوئی حق نہیں ہے۔
نبنزیا امریکہ کے اس غیر قانونی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا عقیدہ ہے پابندیوں کی بحالی کا طریقہ کار قائم نہیں ہوا ہے اور ہمارے علم کے مطابق سلامتی کونسل کے زیادہ تر ممبروں کا یہی موقف ہے۔
انہوں نے اس خط کو سلامتی کونسل کی دستاویز کے طور پر درج کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی حکومت، ایران جوہری معاہدے سے علیحدگی سے ڈھائی سال گزرنے کے بعد پھر بھی جوہری معاہدے میں شراکت دار بننے اور اسے جوہری معاہدے کے تحت قرارداد 2231 کے میکنزم کے استعمال کرنے کے حق کا دعوی کرتی ہے۔
لہذا انہوں نے 13 اگست کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 4 پیراگراف پر مشتمل ایران کیخلاف ایک قرارداد کو پیش کی؛ امریکی قرارداد کو سلامتی کونسل میں صرف دو ووٹ مل گئے؛ ایران مخالف قرار داد پر ہونے والی ووٹنگ میں گیارہ ممالک نے حصہ نہیں لیا، دو ممالک نے اس کی حمایت جبکہ دو ممالک نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالے؛ قرارداد کے حق میں امریکا کے علاوہ صرف جمہوریہ ڈومینیکن نے ووٹ ڈالا جبکہ روس اور چین نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈال کر اسے ویٹو کر دیا۔
اس کے بعد امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو نے 20 اگست کو اقوام متحدہ میں اسنیپ بیک میکنزم کے تحت ایران کیخلاف سلامتی کونسل کی منسوخ کی گئی قراردادوں کے از سر نو نفاذ کرنے کا مطالبہ کیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@