تہران، ارنا – ایرانی وزارت خارجہ امور کے سابق ڈائریکٹر جنرل برائے مشرقی ایشیا کے امور نے کہا ہے کہ جنوبی کوریا کا موجودہ طرز عمل ایران کے ساتھ مستقبل تعلقات پر اثر پڑے گا اور ان کے موجودہ سلوک کیساتھ ایرانی منڈیوں میں ان کی واپسی آسان نہیں ہوگی۔

یہ بات سید جلال ساداتیان نے ارنا کے نمائندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ 

انہوں نے کہا کہ ایران کو جنوبی کوریا کے سات ارب قرضوں کی عدم ادائیگی کے بارے میں کہا کہ جنوبی کوریا سیاسی طور پر زیادہ آزاد نہیں ہے اور امریکہ کے دباؤ میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوریا کا دعوی ہے کہوہ پابندیوں کی وجہ سے ایران پر اپنے قرضوں کی ادائیگی کرنے سے قاصر ہیں۔

ساداتیان نے کہا کہ پابندیوں سے قبل کوریائیوں کے ایران کے ساتھ قریبی اور دوستانہ تعلقات تھے لیکن ٹرمپ انتظامیہ کے دباؤ نے کوریائی باشندوں کو ایران کے ساتھ منافع بخش تعاون پر آنکھیں بند کرنے اور تعلقات کم کرنے پر مجبور کردیا۔

امریکہ ترکی اور چین جیسے ممالک پر بھی ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کے لئے دباؤ ڈال رہا ہے۔ ان دباؤ نے ایران کے ساتھ معاشی تعلقات کو بھی متاثر کیا ہے ، لیکن اس ممالک  نے کیونکہ سیاسی طور پر آزاد ہیں ایران کے ساتھ اپنے معاشی تعلقات کو اس طرح نہیں کاٹا جس طرح کوریائیوں نے کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پیدا شدہ حالات کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات تقریبا صفر تک پہنچ گئے ہیں۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@