تہران، ارنا- نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور نے کہا کہ ہمیں امریکہ کو پھر سے ایران کو بطور سیکیورٹی خطرہ متعارف کرانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے اور ایران کے بین الاقوامی میدان میں خطرہ ہونے کی شناخت کرنے والا ہر اقدام امریکی مفادات میں ہے۔

ان خیالات کا اظہار "سید عباس عراقچی" نے آج بروز پیر کو محکمہ خارجہ کے عہدیداروں اور سنئیر نائب ایرانی صدر "اسحاق جہانگیری" سے ایک اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہ اب ہم زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کے فریم ورک کے اندر امریکہ سے سیاسی، معاشی اور قانونی جنک میں الجھے ہوئے ہیں؛ وہ پالیسی جس کو ٹرمپ نے جوہری معاہدے کے نفاذ کے ایک سال گزرنے کے بعد اپنایا۔

عراقچی نے کہا کہ جب امریکیوں کو احساس ہوا کہ ایران نے اپنے تمام مطالبات حاصل کرلیے ہیں او ساتھ ہی ایران مخالف پابندیاں بھی ختم ہوگئیں ہیں تو اس نے سارے معاہدوں کو تباہ کرتے ہوئے ایرانی میزائل پروگرام اور اسلحے کیخلاف پھر سے پابندیوں کا نفاذ کردیا۔

نائب ایرانی صدر نے کہا کہ ایران کیخلاف امریکی زیادہ سے زیادہ سے دباؤ ڈالنے کی پالیسی کا مقاصد جوہری معاہدے کو کسی معاہدے سے بدلنے کا ہے لیکن ان کی اس پالیسی کے سامنے ہم نے زیادہ سے زیادہ مزاحمت کی پالیسی اپنائی ہے۔

عراقچی نے کہا کہ امریکہ نے اپنی اس پالیسی میں شکست کھانے کی وجہ سے گزشتہ 6 مہینوں کے دوران ایران کیخلاف حد سے زیادہ دباؤ ڈال دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کا سب سے اہم مقصد پھر دوبارہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کیخلاف اقدامات اٹھانا ہے اور اس نے اپنی تمام تر صلاحیت اور طاقت کو متحرک کیا جو ایک خطرناک کھیل ہے اور اگر ہم اس کھیل میں پھنس جائے تو اس سے ایران کو اسٹریٹجک نقصان ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ متعدد طریقوں سے اس مقصد کے حصول کے درپے ہے ایک طریقہ سلامتی کونسل کے ذریعے ہے اور اس حوالے سے ناجائز صہیونی نے ایسے جھوٹے دستاویزات کو پیش کیا ہے جس کی بنا پر عالمی جوہری ادارے نے ایران سے کچھ درخواستیں کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی توانائی ادارہ ہمارے خلاف ایک بہت ہی پیچیدہ کھیل کر رہا ہے اور اس نے امریکی دباؤ میں ہمارے خلاف قراردادیں جاری کی ہیں اور یہ امکان ہے کہ ایران کے معاملے کو سلامتی کونسل کے بورڈ آف گورنرز کے اگلے اجلاس میں اٹھایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کا دوسرا طریقہ اختلافات کے حل کے مکنیزم کے نفاذ اور ایرانی اسلحے کیخلاف پابندیوں کی توسیع ہے۔

عراقچی نے کہا کہ جوہری معاہدے کے تحت ایرانی اسلحے کیخلاف پابندیاں اکتبر مہینے میں ختم ہوں گی تا ہم امریکہ نے اسے ہمیشہ کیلئے بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور قرارداد 1929 کے مطابق تمام ممالک کو ایران سے معائنہ کرنے کے نظام کو پھر سے بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جوہری معاہدے کی کامیابیوں میں سے ایک ایران کیخلاف امریکہ اور صہیونی کی سلامتی کے اتفاق رائے کو ختم کرنا تھی جس پر انہوں نے برسوں سے سخت محنت کی تھی۔

عراقچی نے کہا کہ ہم اس حوالے سے کامیاب ہوگئے ہیں جیسا کہ سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس کے دوران میں بھی چین، روس اور سات دیگر ملکوں نے امریکہ کا ساتھ نہیں دیا۔ 

انہوں نے کہا کہ ہمیں امریکہ کو پھر سے ایران کو بط۔ور سیکیورٹی خطرہ متعارف کرانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے اور ایران کے بین الاقوامی میدان میں خطرہ ہونے کی شناخت کرنے والا ہر اقدام امریکی مفادات میں ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@