يہ بات انہوں نے برازيل ميں 'مسلمان، دہشت گردي اور انتہا پسندي كا مقابلہ' كے عنوان سے منعقدہ ايك بين الاقوامي كانفرنس كے موقع پر برازيل كے ايك مشہور اخبار 'فليا دي ساؤ پالو' كے ساتھ خصوصي انٹرويو كے دوران كہي.
انہوں نے تقريب مذاہب اسلامي كے عالمي فورم كے حوالے سے كہا كہ اس بين الاقوامي فورم كا مقصد مختلف اديان الہي ميں ہمآہنگي بھائي چارہ اور امن كا فروغ دينا ہے.
انہوں نے ايران ميں مختلف اسلامي فرقوں كے درميان بھائي چارے اور اتحاد كا حوالہ ديتے ہوئے كہا كہ اسلامي جموريہ ايران ميں سب اسلامي فرقے اور ديگر مذاہب كے ماننے والے افراد ايك دوسرے كے ساتھ خوش اسلوبي سے زندگي بسر كررہے ہيں.
انہوں نے مغربي ممالك ميں اسلام كے خلاف من گھرٹ الزامات كا ذكر كرتے ہوئے كہا ہے كہ مغربي ميڈيا اسلام كے چہرہ كو مسخ كركے پيش كرنا چاہتے ہيں اور اپني تشہيراتي مہم ميں اسلام كو دنيا كے امن اور سلامتي كے لئے بڑا خطرہ قرار دے رہے ہيں جسكي ہم مذمت كرتے ہيں.
انہوں نے داعش جيسے انتہاپسند اور دہشت گرد تنظيم كے خاتمے ميں اسلامي جمہوريہ ايران كے كردار كا حوالہ ديتے ہوئے كہا كہ جو طاقتيں ايران كو دہشت گردي كا حامي قرار دے رہے ہيں وہ سراسر جھوٹ پر مبني الزامات ہے اب ديكھنا يہ ہے كہ وہ طاقتيں خود دہشت گردي كے خاتمے ميں كيا مثبت كردار ادا كيا ہے ؟
انہوں نے مقبوضہ فلسطين ميں مظلوم فلسطينيوں كے خلاف صيہوني فوجيوں كا دہشت گردانہ كاروائيوں كا حوالہ ديتے ہوئے كہا كہ فلسطين كے مستقبل وہان كے باشندے تعين كرتا ہے ہم چاہتے ہيں كہ پوري دنيا سے فلسطين ميں آئے ہوئے يہودي وہان سے اپنے ملك ميں نكل جائيں اور پھر وہان كے مسلمان مسيحي اور يہودي اپنے سرزمين كے مستقبل كے لئے فيصلہ كريں.
انہوں نے كہا كہ ناجائز صيہوني حكومت جب سے وجود ميں آئي ہے مقبوضہ فلسطين اور اس كے ارد گرد كے ممالك ميں جنگ اور خونريزي جاري ہے.
آيت اللہ محسن اراكي اور ان كے ہمراہ وفد نے ساؤ پالو ميں نماز جمعہ كے فريضہ كو اہل سنت فرقے كي ايك مسجد ميں ادا كيا.
1*271**
اجراء کی تاریخ: 30 جولائی 2017 - 09:15
تہران - ارنا- عالمی فورم کی تقریب مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل آیت اللہ محسن اراکی نے کہا ہے کہ عصر حاضر میں اسلامی جمہوریہ ایران، مختلف ادیان اور مذاہب میں امن اور بھائی چارے کا علمبردار ہے.